سوڈان میں عمر البشیر کے جانشین ابن عوف بھی مستعفی ۔ عوام میں مسرت کی لہر

,

   

عبدالفتاح البرہان نئے سربراہ مقرر ۔ سیویلین حکومت کو اختیارات منتقل کردینے احتجاجیوں کا انتباہ ۔ کرفیو برخواست کرنے پر زور
خرطوم 13 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) سوڈانی عوام ہجوم کی شکل میں آج سڑکوں پر خوشی کے عالم میں اتر آئے جبکہ ملک کی فوجی کونسل کے سربراہ نے اپنی حلف برداری کے ایک ہی دن بعد استعفی پیش کردیا ۔ سوڈانی مرد و خواتین سارے شہر میں خوشی کے عالم میں گھوم رہے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے دو دن میں دو صدور کو بدل دیا ہے ۔ انہوں نے ’’ ہم نے کردکھایا ۔ ہم نے کر دکھایا ‘‘ کے نعرے لگائے ۔ جنرل عود ابن عوف نے سرکاری ٹی وی پر اپنے استعفے کا اعلان کیا تھا ۔ جمعرات کو انہیں برسر اقتدار فوجی کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے حلف دلایا گیا تھا ۔ اس کونسل نے طویل عرصہ سے حکومت کرنے والے عمر البشیر کو ایک فوج کی مدد سے تبدیل کردیا تھا ۔ یہاں اس مطالبہ پر کئی مہینوں سے پرتشدد حملے کئے جا رہے تھے ۔اپنے مستعفی ہونے سے قبل ابن عوف نے لیفٹننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان کو اپنا جانشین مقرر کیا تھا جس کے بعد سارے شہر میں مسرت کی لہر دوڑ گئی تھی ۔ خوشی کے عالم میں سوڈان کے شہری سارے خرطوم شہر میں سڑکوں پر اتر آئے اور وہ گاڑیوں کے ہارن بجاتے ہوے اپنی مسرت کا اظہار کررہے تھے اور نعرے لگا رہے تھے ۔ ابن عوف کو سوڈان کی سابقہ حکومت کا اہم رکن اور عمر البشیر کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا تھا ۔ دارالحکومت کے چوراہوں اور اطراف کے علاقوں میں لوگ نعرے لگاتے رہے ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ یہ ہماری دوسری مزاحمت تھی ۔ پہلی مہم عمر البشیر کے خلاف کامیاب رہی جبکہ دوسری مزاحمت ابن عوف کے خلاف کامیاب رہی ہے ۔ ایک احتجاجی نے سیٹیاں بجاتے اور تالیاں مارتے ہوئے اپنی مسرت کا اظہار کیا ۔ درجنوں نیم فوجی اہلکار شہر میںمختلف مقامات پر کھڑے رہے لیکن وہ ہجوم کو روک نہیں پا رہے تھے ۔ یہ لوگ اپنی گاڑیوں پر مشین گنس تھامے کھڑے تھے اور ہجوم ان کے آس پاس سے گذر رہا تھا ۔ احتجاجیوں کا تاہم کہنا تھا کہ اگر عبدالفتاح البرہان اپنے اختیارات کسی سیویلین عبوری حکومت کو منتقل کرنے سے گریز کرتے ہیں تو انہیں بھی عوام کی برہمی اور ناراضگی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ عوام کا برہان سے مطالبہ ہے کہ وہ ابن عوف کی جانب سے کئے گئے فیصلوں کو واپس لیں جن میں دستور کو معطل کرنا بھی شامل ہے ۔ اس کے علاوہ عوام چاہتے ہیں کہ رات کا کرفیو جو ہے اسے بھی برخواست کیا جائے ۔ ہزاروں احتجاجی فوجی ہیڈ کوارٹرس کے باہر 6 اپریل سے جمع ہو کر احتجاج کر رہے تھے ۔ جمعہ کی اولین ساعتوں میں ہجوم نے ابن عوف کیخلاف احتجاج کا آغاز کیا تھا اور اس یقین کا اظہار کیا تھا کہ انہیں بھی مستعفی ہونے کیلئے مجبور کردیا جائیگا ۔ اس احتجاج میں روایتی سفید لباس میں ملبوس مرد و خواتین فوجی ہیڈ کوارٹرس کے کامپلکس کے باہر جمع ہجوم میں شامل ہوگئے تھے ۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے احتجاج سے ایک بار پھر یہ کام کر دکھایا ہے ۔ دو دن میں انہوں نے دو صدور کو تبدیل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ عمر البشیر کے خلاف شروع ہوا یہ احتجاج ابن عوف کے خلاف ہوگیا تھا جب انہیں فوجی کونسل کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا ۔ عوام کا کہنا تھا کہ وہ ابن عوف کو قبول نہیں کرینگے اور وہ کسی بھی فوجی حکومت کو قبول نہیں کرینگے ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سارا گروپ عمرالبشیر کی حکومت سے تعلق رکھتا ہے ۔ عوام ایک سیویلین لیڈر کو منتخب کرنا چاہتے ہیں۔ کئی فوجیوں کو بھی تاہم عام شہریوں اور مسرت میں گھومتے ہوئے ہجوم کے ساتھ گھلتے ملتے اور ان کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا ۔ عینی شاہدین کے بموجب لوگ ابھی سے رات کے کرفیو کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ شام ہوتے ہوتے ہجوم سے پر بسیں شہر کی سمت آتی ہوئی دکھائی دیں۔ دارالحکومت کو مضافاتی علاقوں سے جوڑنے والے برج پر عوام کا ہجوم اکٹھا ہوگیا تھا ۔ جب یہاں کی آبادی نماز کی ادائیگی میں مصروف تھی عیسائی برادری کی جانب سے مصلیوں میں پنی کی بولتیں اور دوسری اشیا وغیرہ بھی تقسیم کی گئیں۔

سوڈان میں انٹلی جنس سربراہ مستعفی
خطروم 13 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) سوڈان کی طاقتور نیشنل انٹلی جنس اینڈ سکیوریٹی سرویس کے سربراہ صالح گھوش مستعفی ہوگئے ہیں۔ ملک کے نئے فوجی حکمرانوں نے یہ بات بتائی ۔ این آئی ایس ایس کے سربراہ کے استعفی کو ملک کے نئے فوجی عبوری حکمران کونسل کے صدر نشین عبدالفتاح البرہان نے قبول کرلیا ہے ۔ صالح نے ماضی میں کئی موقعوں پر مخالفین حکومت کے خلاف سخت کارروائیاں کی ہیں اور وہ سابق صدر عمر البشیر کے قریبی رفقاء میں شمار کئے جاتے تھے ۔