خرطوم ۔ 31ڈسمبر ۔(سیاست ڈاٹ کام) افریقی ملک سوڈان کی ایک عدالت نے سابق صدر عمرالبشیرکیخلاف احتجاج کرنے والے ایک استاد کو دوران حراست قتل کرنے کے الزام پر نیشنل انٹیلیجنس سرویس کے 29 عہدیداروں کو سزائے موت سنا دی۔ رائٹر کے مطابق دہائیوں تک سوڈان میں حکمرانی کرنے والے عمرالبشیر کو ہٹانے کے بعد یا اس سے پہلے بھی مظاہرین پر تشدد کرنے والے عہدیداروں کو اتنی بڑی سزا کی مثال نہیں ملتی۔عدالت کے فیصلہ سے آگاہ کرتے ہوئے ایک وکیل کا کہنا تھا کہ جج نے مشرقی ریاست کسالہ کے مرکزی شہر سے خفیہ ایجنسی کے 27 اراکین کو سزائے موت سنائی جبکہ سزائے موت پانے والے دیگر دو ایجنٹس کا تعلق اسی شہر خاشم القربا سے تھا جہاں احتجاج کرنے والے استاد کو قتل کیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ جج نے 13 اہلکاروں کو قید کی سزا دی جبکہ 4 افراد بری ہوگئے ، سزا پانے والے تمام افراد عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کرسکتے ہیں۔حکومتی ایجنسی کی حراست میں استاد احمد الخیر کی موت سابق صدر کے خلاف احتجاج میں شدت کا نقطہ آغاز بن گئی تھی جس کے حوالہ سے ان کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ حکومتی عہدیداروں نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ زہر خورانی سے وفات پاگئے ہیں لیکن سرکاری تفتیش میں تصدیق کی گئی کی وہ تشدد سے جاں بحق ہوئے ۔احمد الخیر کے بھائی سعد نے عدالتی فیصلہ کے بعد کہا کہ آج انصاف کی جیت کا دن ہے ، تمام سوڈانیوں کی فتح اور انقلاب کیلئے فتح ہے۔