سی ڈبلیو سی اجلاس سے کھرگے کا تاریخی خطاب، آج جے باپو، جے بھیم، جے سمویدھان‘ ریالی
بیلگاوی ( کرناٹک )کانگریس صدر ملکارجن کھر گے نے سی ڈبلیو سی (کانگریس ورکنگ کمیٹی) کے اجلاس میں پارٹی کی تاریخی اہمیت اور اس کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر 100 سال پہلے گاندھی جی کے کانگریس صدر بننے کی تاریخ کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے گاندھی کے اصولوں اور نظریات پر قائم رہنے کا عہد کیا۔کانگریس صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کا دن کانگریس کے تاریخ میں ایک سنہری دن ہے کیونکہ 26 دسمبر 1924 کو گاندھی جی نے پہلی بار کانگریس کی صدارت سنبھالی تھی۔ گاندھی جی کے اس اہم فیصلے نے نہ صرف کانگریس کی تاریخ کو نئی سمت دی بلکہ اس کے ذریعے ایک نیا سیاسی دور شروع ہوا۔ اس موقع پر گاندھی جی کی خدمات اور ان کے کانگریس کے آئینی ترقیات کو یاد کیا گیا اور اس بات کا عہد کیا گیا کہ کانگریس ہمیشہ گاندھی جی کے اصولوں پر قائم رہے گی۔انہوں نے کہا کہ گاندھی جی نے کانگریس کے دستور میں تبدیلی کی اور کسانوں، مزدوروں اور غریبوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھائی۔ گاندھی جی نے نہ صرف سیاسی محاذ پر انقلاب لایا بلکہ سماجی انصاف کے اصولوں کو بھی مضبوط کیا۔ گاندھی جی نے چھواچھوت کے خلاف مہم چلائی اور اسے کانگریس کے قومی ایجنڈے میں شامل کیا۔ ان کی کوششوں کی بدولت کانگریس کی سیاست میں ایک نیا عزم اور روحانیت آئی۔کانگریس کے صدر نے اس بات کا ذکر بھی کیا کہ گاندھی جی نے پہلی بار 1924 میں چھواچھوت کے خلاف ایک ملک گیر مہم شروع کی اور کہا تھا کہ یہ ملک کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے جو سوراج کے راستے میں حائل ہے۔ اس کے علاوہ گاندھی جی نے لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ احترام اور محبت کی بنیاد پر جینے کی ترغیب دی۔ ان کے نظریات آج بھی کانگریس کی سیاست کی بنیاد ہیں۔انہوں نے حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ آج 100 سال بعد بھی ملک میں گاندھی جی کے اصولوں کو پامال کیا جا رہا ہے۔ آج کے حکمرانوں کی زبان اور رویے نے گاندھی جی کے نظریات کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آئین اور اس کے موجدوں کا ہمیشہ مذاق اْڑایا ہے اور اس کے تمام اصولوں کو پامال کیا ہے۔کانگریس کے صدر نے کہا کہ گاندھی جی نے جس طرح ایک ملک کو اتحاد کی طاقت سے جوڑا تھا آج بھی ہمیں ان کے راستے پر چل کر ملک میں اتحاد قائم کرنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کانگریس کا مقصد ہمیشہ عوام کے حقوق کا تحفظ کرنا اور ان کیلئے کام کرنا ہے۔انہوں نے وزیر داخلہ کے بیان پر بھی تنقید کی جس میں پارلیمنٹ میں آئین پر بحث کے دوران ڈاکٹر امبیڈکر کی توہین کی گئی تھی اور کہا کہ ایسا بیان دیے جانے سے آئین کی توہین ہوتی ہے۔ کانگریس کے صدر نے مزید کہا کہ کانگریس کے لئے اس کا سب سے بڑا ہتھیار گاندھی جی کی وراثت ہے اور ہمیں اس وراثت کو ہمیشہ مضبوطی سے اپنانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کو آئندہ انتخابات میں کامیابی کے لئے اپنی تنظیم کو مزید فعال اور مستحکم بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ آئندہ سال 2025 کانگریس کے لئے تنظیمی سطح پر بہت اہم ہوگا اور ہمیں اپنے تمام مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے پوری تیاری کرنی ہوگی۔کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) اجلاس میں پارٹی کے تمام اہم رہنما اور عہدیدار شریک ہوئے جہاں مختلف سیاسی اور تنظیمی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس اجلاس نے گاندھی جی کی صد سالہ سالگرہ کے موقع پر پارٹی کی پوزیشن کو مزید مستحکم کرنے کے لئے نئے اقدامات پر زور دیا۔کانگریس کا آج بیلگاوی میں توسیعی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جسے ’نو ستیہ گرہ اجلاس‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اجلاس 1924 کے تاریخی کانگریس اجلاس کی یاد میں منعقد ہو رہا ہے، جب مہاتما گاندھی کو بیلگاوی(اس وقت کے بلگام) میں کانگریس کا صدر منتخب کیا گیا تھا۔اجلاس کے بعد کانگریس نے 27 دسمبر کو بیلگاوی میں ’جے باپو، جے بھیم، جے سمویدھان‘ ریلی منعقد کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس ریالی کا مقصد گاندھی جی اور ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے خیالات اور دستور کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔کانگریس نے وزیر داخلہ امیت شاہ کی ڈاکٹر امبیڈکر سے متعلق حالیہ بیان کے تناظر میں اس ہفتے کو امبیڈکر اعزاز ہفتہ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت مختلف پروگرامز منعقد کیے جائیں گے۔اس اجلاس میں کانگریس کے ملک بھر سے اہم قائدین حصہ لے رہے ہیں۔راہول گاندھی نے مہاراشٹرا انتحابات میں دھندلیوں کا الزام عائدکیا اورووٹر لسٹ پر سوال اٹھائے ۔ اجلاس میں آئین کو بچانے کیلئے26جنوری سے آئین بچاو یاترا نکالنے کا بھی اعلان کیا گیا ۔