سو ڈان کے علاقہ کردفان میں غذائیت کی قلت سے ایک ماہ کے اندر 23بچے ہلاک

   

کردفان: 23 نومبر ( ایجنسیز ) ایک طبی گروپ نے بتایا کہ وسطی سوڈان جہاں ملک کی فوج اور نیم فوجی گروپ کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے، وہاں ایک ماہ کے اندر تقریباً دو درجن بچے غذائیت کی قلت سے متعلق مسائل کے باعث ہلاک ہو گئے۔کردفان کے علاقے میں 23 بچوں کی ہلاکت سے شمال مشرقی افریقی ملک میں خراب ہوتی انسانی صورتِ حال واضح ہو جاتی ہے جہاں 30 ماہ سے زائد کی تباہ کن جنگ کے بعد قحط پھیل رہا ہے۔اپریل 2023 میں فوج اور طاقتور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان اقتدار کی لڑائی دارالحکومت خرطوم اور ملک کے دیگر مقامات پر ایک کھلی جنگ کی صورت اختیار کر گئی جس کے بعد سوڈان شدید بدامنی اور افراتفری کا شکار ہو گیا۔اقوامِ متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق تباہ کن جنگ میں 40,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں لیکن امدادی گروپوں کا خیال ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔ اس کے باعث دنیا کا شدید ترین انسانی بحران پیدا ہوا جس میں 14 ملین سے زیادہ لوگ اپنے گھروں سے بھاگنے پر مجبور ہو گئے، بیماریوں کے پھیلاؤ میں شدت آئی اور ملک کے بعض حصے قحط کا شکار ہو گئے۔فاقہ کشی کے بین الاقوامی ماہرین کے مطابق ستمبر تک کردفان اور مغربی علاقے دارفر میں تقریباً 370,000 افراد قحط کا شکار ہو گئے جبکہ ان دونوں خطوں میں مزید 3.6 ملین افراد قحط سے صرف ایک قدم کے فاصلے پر ہیں۔تنازعے کا ریکارڈ رکھنے والے سوڈان ڈاکٹرز نیٹ ورک نے بتایا کہ 20 اکتوبر اور 20 نومبر کے درمیان محصور شہر کدوگلی اور ڈِلنگ قصبے میں بچوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات ملیں۔گروپ نے جمعہ کو کہا کہ یہ اموات دو علاقوں میں ”غذائیت کی انتہائی شدید قلت اور ضروری رسد کی کمی کا نتیجہ” ہیں جہاں ناکہ بندی سے ”خوراک اور ادویات کا داخلہ رکا ہوا ہے اور ہزاروں شہریوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔
”جنوبی کردفان صوبے کے دارالحکومت کدوگلی میں اس ماہ کے شروع میں انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی (آئی پی سی) فیز کلاسیفیکیشن نے قحط کا اعلان کیا گیا تھا۔ آر ایس ایف نے کدوگلی قصبے کا کئی مہینوں سے محاصرہ کر رکھا ہے جس سے دسیوں ہزار لوگ پھنسے ہوئے ہیں کیونکہ یہ گروپ سوڈانی فوج سے مزید علاقہ چھیننے کی کوشش کر رہا ہے۔جنوبی کردفان کا ہی ڈِلنگ مبینہ طور پر کدوگلی جیسی قحط کی صورتِ حال کا سامنا کر چکا ہے لیکن آئی پی سی نے اعداد و شمار کی کمی کی بنا پر وہاں قحط کا اعلان نہیں کیا۔