سیاسی لڑائی کیلئے عدالت کو استعمال نہ کیا جائے، قائدین کو اختلافات سیاسی طور پر حل کرنے چیف جسٹس کا مشورہ
حیدرآباد ۔ 8 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) سپریم کورٹ نے چیف منسٹر ریونت ریڈی کے خلاف بی جے پی کی درخواست کو مسترد کردیا۔ بی جے پی نے لوک سبھا انتخابات 2024 کی مہم کے دوران چیف منسٹر کی جانب سے کی گئی تقریر کو ہتک عزت قرار دیتے ہوئے مقدمہ درج کیا تھا ۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے ریونت ریڈی کی درخواست پر مقدمہ کو کالعدم کردیا۔ تلنگانہ بی جے پی کے قائدین نے ہائی کورٹ کے احکامات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، چیف جسٹس بی آر گوائی ، جسٹس کے ونود چندرن اور جسٹس اتول ایس چندورکر پر مشتمل بنچ نے سماعت کے بعد بی جے پی کی درخواست کو مسترد کردیا ۔ چیف جسٹس نے ریمارک کیا کہ ہم بارہا یہ بات کہہ چکے ہیں کہ عدالت کو سیاسی لڑائی کا میدان نہ بنایا جائے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ سیاستداں ہیں تو آپ کی چمڑی موٹی ہونی چاہئے ۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ سیاسی طور پر عائد کردہ الزامات کا جواب سیاسی طور پر ہی دیا جانا چاہئے ، اس کے لئے عدالتوں تک کھسیٹنا ٹھیک نہیں ہے ۔ ایک مرحلہ پر چیف جسٹس نے درخواست گزار پر جرمانہ عائد کرنے کی دھمکی دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی امور میں سپریم کورٹ مداخلت نہیں کرے گی۔ سیاسی قائدین کو اپنی لڑائی عدالت کے باہر لڑنی چاہئے ۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے چیف منسٹر ریونت ریڈی کو راحت ملی ہے۔ واضح رہے کہ یکم اگست کو تلنگانہ ہائی کورٹ نے ریونت ریڈی کی درخواست پر ان کے خلاف حیدرآباد ٹرائل کورٹ میں زیر دوران ہتک عزت کے مقدمہ کو کالعدم کردیا تھا۔ بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری نے مئی 2024 میں شکایت درج کرائی جس میں کہا گیا کہ ریونت ریڈی نے انتخابی مہم کے دوران بی جے پی کے خلاف توہین آمیز اور اشتعال انگیز تقریر کی ہے ۔ ریونت ریڈی نے کہا تھا کہ اگر بی جے پی برسر اقتدار آتی ہے تو وہ بی سی تحفظات کو ختم کردے گی ۔ ٹرائل کورٹ نے ریونت ریڈی کے خلاف آئی پی سی اور قانون عوامی نمائندگان 1951 کی دفعہ 125 کے تحت مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دی تھی ۔ ریونت ریڈی نے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جس میں انہوں نے کہا کہ سیاسی تقاریر کو ہتک عزت کے زمرہ میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے ریونت ریڈی کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے مقدمہ کو کالعدم کردیا تھا۔ بی جے پی نے کافی تیاریوں کے ساتھ سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کیا لیکن وہاں بھی ناکامی ہوئی۔1