نئی دہلی، 26 جولائی (یواین آئی) سپریم کورٹ بہار میں ووٹر لسٹ پر خصوصی نظر ثانی کے خلاف دائر درخواستوں پر پیر کو سماعت کرے گی۔جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوائے مالیہ باگچی کی بنچ الیکشن کمیشن کے جواب اور عرضی گزاروں کے جوابی حلف نامے پر غور کرے گی۔عدالت نے 10 جولائی کو کانگریس اور کچھ رضاکار تنظیموں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین کی عرضیوں پر کمیشن کو نوٹس جاری کیا تھا۔ جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس باگچی کی پارٹ ٹائم ورکنگ ڈے بنچ نے ان درخواستوں پر کوئی عبوری حکم امتناعی جاری نہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو 21 جولائی کو یا اس سے پہلے اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ ساتھ ہی کمیشن سے کہا گیا کہ وہ آدھار کارڈ، راشن کارڈ اور ووٹر فوٹو شناختی کارڈ کو ووٹروں کی شناخت ثابت کرنے کیلئے قابل قبول دستاویزات کے طور پر اجازت دینے پر غور کرے ۔عدالتی حکم پر الیکشن کمیشن نے 21 جولائی کو 88 صفحات پر مشتمل ایک حلف نامہ داخل کیا، جس میں اس نے 11 دستاویزات کی فہرست سے آدھار کارڈ اور راشن کارڈ کو خارج کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس سے آرٹیکل 326 کے تحت ووٹر کی اہلیت کو جانچنے میں کوئی مدد نہیں ملتی۔ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمس نے جو درخواست گزاروں میں سے ایک ہے ، اپنے جوابی حلف نامہ میں کہا ہے کہ آدھار کارڈ اور راشن کارڈ کو خصوصی نظر ثانی کیلئے قابل قبول دستاویزات کی فہرست سے خارج کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے ۔ اس نے کمیشن کی اس دلیل کو بھی مسترد کر دیا کہ یہ دونوں جعلی دستاویزات کی بنیاد پر حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کی منظور شدہ فہرست میں شامل دیگر دستاویزات کو بھی اسی طرح بنایا جا سکتا ہے ۔ انتخابی رجسٹریشن افسران کو وسیع اور بے قابو صوابدید دی گئی ہے ۔ اس کی وجہ سے بہار کی ایک بڑی آبادی ووٹ کے حق سے محروم رہ سکتی ہے ۔