ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کی اجازت ، 8 اکتوبر کو ہائی کورٹ میں سماعت ہوگی
حیدرآباد ۔ 6 ۔ اکتوبر (سیاست نیوز) بی سی تحفظات کے مسئلہ پر تلنگانہ حکومت کو آج اس وقت عبوری راحت ملی جب سپریم کورٹ نے 42 فیصد بی سی تحفظات کے خلاف دائر کردہ درخواست کو مسترد کردیا۔ اس مسئلہ پر تلنگانہ ہائی کورٹ میں 8 اکتوبر کو سماعت مقرر ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے تحفظات کے خلاف درخواست کو مسترد کئے جانے پر حکومت نے راحت کی سانس لی ہے ۔ مجالس مقامی میں 42 فیصد تحفظات کی فراہمی سے مجموعی تحفظات 67 فیصد ہوجائیں گے جس کو چیلنج کرتے ہوئے وی گوپال ریڈی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ۔ جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا پر مشتمل بنچ نے درخواست گزار کو اجازت دی ہے کہ وہ 26 ستمبر کو جاری کردہ احکامات کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع ہو۔ سماعت کے دوران جسٹس وکرم ناتھ نے درخواست گزار سے سوال کیا کہ دستور کی دفعہ 32 کے تحت سپریم کورٹ سے کیوں رجوع کیا گیا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سابق میں بھی دفعہ 32 کے تحت سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی جاچکی ہیں جس پر جسٹس وکرم ناتھ نے کہا کہ ان حالات میں ہم نے ایسی درخواستوں کو مسترد بھی کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملہ میں ہائی کورٹ کے موقف کے بارے میں سوال کیا جس پر بتایا گیا کہ تلنگانہ ہائی کورٹ میں 8 اکتوبر کو سماعت مقرر ہے ۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ نے چونکہ کوئی حکم التواء جاری نہیں کیا ، لہذا وہ سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے ہیں۔ جسٹس سندیپ مہتا نے ریمارک کیا کہ اگر ہائی کورٹ نے حکم التواء جاری نہیں کیا تو اس کا مطلب آپ دستور کی دفعہ 32 کے تحت سپریم کورٹ سے رجوع ہوں گے۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے پٹیشن سے دستبرداری کی اجازت طلب کی۔ بنچ نے درخواست واپس لینے کی اجازت دیتے ہوئے ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا اختیار دیا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل ایس شرما نے بتایا کہ اسٹیٹ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی شیڈول کی اجرائی سے قبل تحفظات میں اضافہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ 15 فیصد ایس سی اور 10 فیصد ایس ٹی تحفظات کے ساتھ مجموعی تحفظات 67 فیصد ہوجائیں گے جو سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر کردہ 50 فیصد کی حد کی خلاف ورزی ہے ۔ 1992 میں منڈل کمیشن کیس میں سپریم کورٹ کے 9 رکنی بنچ نے 50 فیصد تحفظات کی حد مقرر کی تھی۔ بی سی تحفظات میں اضافہ سے متعلق بلز کی گورنر اور صدر جمہوریہ نے تاحال منظوری نہیں دی ہے جس پر حکومت نے جی او کی اجرائی کے ذریعہ مجالس مقامی میں تحفظات کا فیصلہ کیا ہے ۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے سینئر وکلاء سدھارت لوترا ، ابھیشک منو سنگھوی اور اے ڈی این راؤ نے عدالت کو بتایا کہ یہ معاملہ تلنگانہ ہائی کورٹ میں زیر التواء ہے اور 8 اکتوبر کو سماعت ہوگی۔ ہائی کورٹ میں مسئلہ کے زیر التواء ہونے پر سپریم کورٹ نے درخواست کو مسترد کردیا۔ سماعت کے موقع پر ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرمارکا ، ریاستی وزراء پونم پربھاکر اور وی سری ہری عدالت میں موجود تھے۔1