سپریم کورٹ میں مسلم تحفظات کے حق میں کانگریس کی قانونی جدوجہد

   

12 فیصد تحفظات پر کے سی آر کا مسلمانوں کو دھوکہ، اتم کمار ریڈی اور محمد علی شبیر کا خطاب

حیدرآباد۔/15 فبروری، ( سیاست نیوز) کانگریس پارٹی نے سپریم کورٹ میں قانونی جدوجہد کے ذریعہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں مسلمانوں کو تعلیم اور روزگار میں فراہم کردہ 4 فیصد تحفظات کی برقراری کا عہد کیا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور قانون ساز کونسل کے سابق قائد اپوزیشن محمد علی شبیر کی سالگرہ کے موقع پر پرکاشم ہال گاندھی بھون میں 4 فیصد مسلم تحفظات کے 15 سال کے موضوع پر منعقدہ تقریری و تحریری اور کوئز مقابلوں کی تقسیم انعامات تقریب سے صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے خطاب کیا۔ اتم کمار ریڈی نے کہا کہ کانگریس سپریم کورٹ میں مسلم تحفظات کو بچانے کیلئے قانونی جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے کانگریس دور حکومت میں مسلمانوں اور دیگر پسماندہ طبقات کو 2004 میں تحفظات کی فراہمی کا حوالہ دیا اور اس سلسلہ میں چیف منسٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی اور اسوقت کے وزیر اقلیتی بہبود محمد علی شبیر کے رول کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے نہ صرف تعلیم و روزگار بلکہ مجالس مقامی میں 4 فیصد مسلم تحفظات پر عمل آوری کی جس کے نتیجہ میں غریب مسلمانوں کی سماجی، معاشی، تعلیمی اور سیاسی ترقی ہوئی۔ اتم کمار ریڈی نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ 12 فیصد مسلم تحفظات کے وعدہ پر مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ کے سی آر نے 2014 میں برسراقتدار آنے کے اندرون 4 ماہ تحفظات پر عمل آوری کا وعدہ کیا تھا لیکن 6 سال گزرجانے کے باوجود وعدہ پر عمل آوری نہیں کی گئی اور نہ ہی چیف منسٹر اس بارے میں بات چیت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر اور بی جے پی میں خفیہ مفاہمت ہے جس کے نتیجہ میں تحفظات کے مسئلہ کو نظرانداز کردیا گیا۔ انہوں نے مرکز میں ٹی آر ایس کی جانب سے بی جے پی حکومت کی تائید کے بارے میں کئی مثالیں پیش کی اور کہا کہ پارلیمنٹ اور اس کے باہر ہر فیصلہ کی ٹی آر ایس نے تائید کی۔ سابق وزیر محمد علی شبیر نے 4 فیصد تحفظات کی تاریخ پیش کی ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ متحدہ آندھرا پردیش میں 20 لاکھ غریب مسلمانوں کو تحفظات کے سبب فیس ری ایمبرسمنٹ کے تحت گزشتہ پندرہ برسوں میں فائدہ پہنچا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ کے طلبہ میں مسلمانوں کا تناسب قومی تناسب سے زیادہ ہے۔ آل انڈیا سروے برائے اعلیٰ تعلیم 2018-19 کے مطابق تلنگانہ میں ایک لاکھ 30 ہزار 282 طلبہ نے داخلہ لیا جبکہ آندھرا پردیش میں اعلیٰ تعلیم میں داخلہ لینے والے اقلیتی طلبہ کی تعداد 58 ہزار 779 ہے۔ کانگریس کی جانب سے دیئے گئے مسلم تحفظات کے نتیجہ میں یہ ممکن ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ 2004 سے تحفظات پر عمل آوری کے نتیجہ میں سرکاری ملازمتوں میں مسلم تناسب میں اضافہ ہوا ہے۔ سرپنچ، کونسلرس اور کارپوریٹرس بھی منتخب ہوئے۔ محمد علی شبیر نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے تحفظات کے مسئلہ پر سماعت کا آغاز کیا ہے اور ان کی جانب سے نامور قانون داں سلمان خورشید پیروی کررہے ہیں۔ انہوں نے 4 فیصد تحفظات کی برقراری کو ناگزیر قرار دیا اور کہا کہ کے سی آر نے 12 فیصد تحفظات کے مسئلہ پر دھوکہ دیا ہے۔ قومی سالمیت کمیٹی کے صدر اور جنرل سکریٹری پردیش کانگریس ایس کے افضل الدین نے طلبہ کے مقابلوں کا اہتمام کیا جس میں 1200 سے زائد طلبہ نے شرکت کی۔ سکریٹری سلطان العلوم ایجوکیشنل سوسائٹی ظفر جاوید، یوتھ کانگریس کے ریاستی صدر انیل کمار یادو اور دیگر قائدین نے شرکت کی۔ اس موقع پر 4 فیصد تحفظات پر ڈاکیومنٹری فلم کی نمائش کی گئی۔