درخواست گذار پر چیف جسٹس کی برہمی، ہائی کورٹ جج کیخلاف ریمارک پر توہین عدالت کی نوٹس، 11 اگست کو سماعت
حیدرآباد۔ 29 جولائی (سیاست نیوز) سپریم کورٹ میں چیف منسٹر ریونت ریڈی کو آج اس وقت بڑی راحت ملی جب عدالت نے 2016 میں ان کے خلاف اراضی پر قبضہ کے مقدمہ کو کالعدم کردیا۔ سوسائٹی کی اراضی پر غیر قانونی قبضہ کا الزام عائد کرتے ہوئے 2016 میں ریونت ریڈی، ان کے بھائی کنڈل ریڈی اور لکشمیا نامی شخص کے خلاف پدی راجو نامی شخص کی شکایت پر گچی باؤلی پولیس اسٹیشن میں ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ریونت ریڈی نے مقدمہ کو کالعدم قرار دینے کے لئے 2020 میں درخوسات دائر کی تھی جس کی ہائی کورٹ میں سماعت جاری تھی۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گذار نے جو الزامات عائد کئے ہیں وہ ٹھوس ثبوت اور شواہد کی بنیاد پر نہیں ہیں لہذا ہائی کورٹ نے ریونت ریڈی اور دوسروں کے خلاف مقدمہ کو کالعدم کردیا تھا۔ تلنگانہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد پدی راجو نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے مقدمہ کو دوسری ریاست منتقل کرنے کی درخواست کی۔ چیف جسٹس بی آر گوائی کی زیر قیادت بنچ پر آج درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے پدی راجو کی درخواست کو نہ صرف مسترد کردیا بلکہ درخواست گذار کی جانب سے ججس کے خلاف مبینہ ریمارکس پر برہمی ظاہر کی۔ درخواست میں فیصلہ سنانے والے ہائی کورٹ کے جج کے خلاف قابل اعتراض ریمارکس پر چیف جسٹس بی آر گوائی نے برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ججس کے خلاف نامناسب ریمارکس کے ساتھ درخواست سپریم کورٹ میں کس طرح داخل کی گئی۔ چیف جسٹس نے پدی راجو اور ان کے وکیل ریتیش پاٹل کو توہین عدالت کی نوٹس جاری کی۔ چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ آئندہ سماعت کے موقع پر درخواست گذار پدی راجو شخصی طور پر عدالت میں حاضر ہوں۔ درخواست گذار کے وکیل ریتیش پاٹل نے عدالت سے معذرت خواہی کی لیکن چیف جسٹس نے معذرت خواہی کو قبول نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ پٹیشن کی تیاری کے وقت قابل اعتراض ریمارکس پر توجہ کیوں نہیں دی گئی؟ درخواست گذار کے وکیل نے عدالت سے درخواست سے دستبرداری کی اجازت طلب کی لیکن چیف جسٹس آف انڈیا نے اجازت نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ پٹیشن دائر کرنے سے قبل ایڈوکیٹ کی حیثیت سے انہیں تمام امور کا جائزہ لینا چاہئے تھا۔ جسٹس بی آر گوائی نے سوال کیا کہ ایڈوکیٹ اور ان کے موکل کے خلاف توہین عدالت کے تحت کارروائی کیوں نہیں کی جائے؟ چیف جسٹس نے توہین عدالت کی نوٹس کا تحریری طور پر جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر جواب قابل قبول رہے گا اسی وقت عدالت کارروائی کے مسئلہ پر ازسرنو غور کرے گی۔ چیف جسٹس نے آئندہ سماعت 11 اگست کو مقرر کی ہے۔ واضح رہے کہ گوپن پلی میں واقع سوسائٹی کی اراضی پر ناجائز قبضہ کا الزام عائد کرتے ہوئے 2016 میں ریونت ریڈی اور دوسروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مقدمہ کے A1 کے طور پر کنڈل ریڈی، A2 لکشمیا اور A3 کے طور پر ریونت ریڈی کا نام شامل کیا گیا تھا۔ رنگاریڈی کی ایس سی ایس ٹی مقدمات سے متعلق خصوصی عدالت میں یہ مقدمہ زیر دوران تھا اور اسی وقت ریونت ریڈی نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے مقدمہ کو کالعدم قرار دینے کی اپیل کی تھی۔ 1