سپریم کورٹ نے آسام اور میگھالیہ کی سرحدی تصفیہ کو آگے بڑھنے کی اجازت دی

,

   

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آسام اور میگھالیہ کی سرحدی تصفیہ کو آگے بڑھنے کی اجازت دیتے ہوئے ایم او یو پر روک لگانے کے میگھالیہ ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہائیکورٹ سے درخواست گزاروں کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے کہا کہ ہمارا ابتدائی نظریہ ہے کہ ہائی کورٹ کو معاہدے پر عبوری روک نہیں لگانی چاہیے تھی۔ بغیر کسی وجہ کے عبوری اسٹے لگانے کی ضرورت نہیں تھی۔ عدالت اب اس معاملے کی تین ہفتے بعد سماعت کرے گی۔اس دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے ہائی کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ نے ٹھوس وجوہات بتائے بغیر ایم او یو پر روک لگا دی ہے۔ چیف جسٹس نے حکم میں کہا کہ گزشتہ سال مارچ میں آسام اور میگھالیہ کی حکومتوں کے وزرائے اعلیٰ کے درمیان ایم او یو پر دستخط ہوئے تھے۔ اصل درخواست گزار نے مداخلت کی تھی اور بتایا تھا کہ ایم او یو کس بنیاد پر غلط ہے۔ ان کے مطابق ایم او یو میں قبائلی علاقوں کو بھی غیر قبائلی قرار دیا گیا ہے۔ یہ ایک بڑا آئینی مسئلہ ہے۔