نئی دہلی : سپریم کورٹ نے جمعہ کو گجرات ہائی کورٹ کے 2016 کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 2002 کے فسادات کیس میں چھ ملزمین کے بری ہونے کو بحال کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ محض جائے وقوع پر موجودگی یا وہاں سے گرفتاری اس بات کا ثبوت نہیں کہ وہ غیر قانونی ہجوم کا حصہ تھے، جس میں ایک ہزار سے زائد افراد شامل تھے۔ جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے گجرات ہائی کورٹ کے 2016 کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا، جس میں چھ ملزمین کو سزا سنائی گئی تھی۔ عدالت نے کہا کہ جب کسی ہجوم میں ہزاروں لوگ ہوں تو محض موقع پر موجودگی یا گرفتاری کو مجرمانہ سرگرمی سے جوڑنا درست نہیں۔ جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے ٹرائل کورٹ کے 2003 کے فیصلے کو بحال کر دیا، جس میں ان افراد کو بری کر دیا گیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ جب کسی ملزم کے خلاف کوئی مجرمانہ کردار ثابت نہ ہو اور اس کے قبضے سے کوئی تباہ کن ہتھیار یا اشتعال انگیز مواد برآمد نہ ہو، تو محض موقع پر گرفتاری اس کے جرم کا ثبوت نہیں ہو سکتی۔