سپریم کورٹ کی جانب سے راہول گاندھی کی سرزنش

,

   

آپ کو کیسے پتہ کہ چین نے زمین ہڑپی؟عدالت عظمی کا سوال‘نچلی عدالت کی کارروائی پر روک سے راحت

نئی دہلی ۔4؍اگست ( ایجنسیز )چین ۔ ہندوستان سرحدی تنازعہ پر سپریم کورٹ نے راہول گاندھی سرزنش کی اور سوال کیا کہ آپ کو کیسے پتہ چین نے ہندوستان کی زمین ہڑپی؟ سپریم کورٹ نے چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ پر تبصرہ کرنے پر کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کو پھٹکار لگائی ہے۔ عدالت عظمی نے ان سے سوال کیا کہ انہیں کیسے معلوم ہوا کہ چین نے ہندوستان کی زمین پر قبضہ کر لیا ہے۔پیر کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے راہول گاندھی سے سخت لہجے میں کہا کہ آپ کو کیسے پتہ چلا کہ چین نے 2000 مربع کلومیٹر زمین پر قبضہ کر رکھا ہے؟ کیایہ قابل اعتماد جانکاری ہے؟ اگر آپ سچے ہندوستانی ہوتے تو آپ ایسا نہ کہتے۔سپریم کورٹ نے عوامی بیان بازی پر برہمی کا اظہاربھی کیا۔ عدالت نے یہ تبصرہ 9 دسمبر 2022 کو ہندوستانی اور چینی فوجوں کے درمیان جھڑپ کے بعد ہندوستانی فوج پر راہول گاندھی کے مبینہ تبصرے کو لیکر کیا ہے۔ راہول گاندھی کی سرزنش کے باوجود سپریم کورٹ نے راہول گاندھی کو بھی بڑی راحت دی ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں نچلی عدالت میں مزید کارروائی پر روک لگا دی ہے۔ یہ ان کے لیے ایک عارضی راحت ہے لیکن عدالت کے تبصرے ظاہر کرتے ہیں کہ اعلی عدلیہ قومی سلامتی اور حساس سرحدی تنازعات پر عوامی بیانات کو کتنی سنجیدگی سے لیتی ہے۔سپریم کورٹ نے فوج پر مبینہ تبصرہ کرنے پر راہول گاندھی کے خلاف ہتک عزت کیس کا فیصلہ سنا دیا اور لکھنؤ ٹرائل کورٹ کے سمن پر روک لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ نے درخواست گزار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تین ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔یہ حکم جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ نے دیا۔ سماعت کے دوران جسٹس دیپانکر دتہ نے راہول گاندھی کو مشورہ بھی دیا۔ جسٹس دیپانکر دتہ نے راہول گاندھی سے پوچھا کہ آپ کا تبصرہ درست نہیں ہے کیونکہ آپ ہندوستانی ہیں۔ کیا آپ یہ سب کچھ اس وقت کہہ سکتے ہیں جب سرحد پر تنازع ہو؟ آپ پارلیمنٹ میں سوال کیوں نہیں پوچھ سکتے؟ مئی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے راہول گاندھی کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا جس میں لکھنؤ کی ایم پی۔ایم ایل اے عدالت کے ذریعہ سمن کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔ اس کے بعد راہول گاندھی نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا جہاں سے راہول گاندھی کو راحت ملی ہے۔