نئی دہلی : سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ٹیلی ویژن چینلز ایک دوسرے سے مقابلہ کرنے کے چکر میں معاشرے میں تقسیم پیدا کر رہے ہیں۔ عدالت نے خبروں کے مواد پر ریگولیٹری کنٹرول کے فقدان پر حکومت کی بھی سرزنش کی۔ سپریم کورٹ نے ملک کے ٹیلیویڑن چینلز پر نشر ہونے والے نفرت انگیز مواد پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک ’مکمل خطرہ ہیں‘۔ عدالت عظمی نے ٹی وی پر نشر ہونے والی خبروں کے مواد پر ریگولیٹری کنٹرول کی کمی پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہا، ہندوستان میں جانبدار کے بجائے ایک آزاد اور متوازن پریس‘ کی ضرورت ہے۔ عدالت ملکی سطح پر نشر ہونے والے نفرت انگیز مواد پر روک لگانے اور مجرموں کے خلاف کارروائی کرنے سے متعلق مختلف درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی۔ اس معاملے میں جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگارتھنا کی دو رکنی بینچ سماعت کر رہی تھی۔ ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی بیشتر ٹی وی چینلز دن رات اسلامو فوبیا، مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ اور سخت گیر ہندو قوم پرستوں کی حمایت میں پروگرام نشر کرتے رہتے ہیں۔ اسی پر کنٹرول کے لیے بہت سے غیر سرکاری اداروں نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔