دلائل کی بنیاد پر فیصلہ نہیں کیا گیا، فیصلہ حقائق پر عقیدہ کی فتح، اسد الدین اویسی
حیدرآباد۔9نومبر(سیاست نیوز) ملک کی کی عدالت عظمی عظیم ضرور ہے لیکن عیبوں سے ماورا نہیں ہے۔یہ فیصلہ حقائق پر عقیدہ کی فتح ہے۔صدر مجلس و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسد الدین اویسی نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یہ بات کہی اور کہا کہ فیصلہ ہے لیکن دلائل کی بنیاد پر نہیں کیا گیا ۔ انہو ںنے کہا کہ مسلمانوں کو 5ایکڑ اراضی کی بھیک نہیں چاہئے ‘ مسلمان اس ملک میں اپنے حق کی جدوجہد کر رہے تھے ۔ اسد الدین اویسی نے ہندستان کے ہندوراشٹر کی راہ اختیار کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ اب ملک میں شہریت بل ترمیم کے علاوہ این آر سی بھی لاگو کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دئیے گئے فیصلہ پر نظر ثانی کی اپیل کے متعلق آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ میں موجود ماہرین قانون سے مشاورت کے بعد قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔ رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے فیصلہ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن بنیادوں پر یہ فیصلہ دیا گیا ہے اگر 6ڈسمبر 1992 کو بابری مسجد شہید نہ کی جاتی تو کیا فیصلہ کیا جاتا!اسد الدین اویسی نے کہا کہ وہ اپنے دستوری حق کا استعمال کرتے ہوئے یہ اظہار خیال کررہے ہیں اور وہ فیصلہ سے مطمئن نہیں ہیں اس بات کو کہنے سے کوئی انہیں روک نہیں سکتا۔صدر مجلس نے کہا کہ شرعی اعتبار سے بابری مسجد کی اس جگہ پر مسجد تھی‘ مسجد ہے اور تاقیامت مسجد رہے گی۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں مسلمان باعزت شہری تھے اور رہیں گے ۔انہوںنے بابری مسجد کی شہادت کے لئے کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی دونوں کو ذمہ دار قرار دیا۔انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ اس فیصلہ کے بعد ملک کی دیگر مساجد کے معاملات کو بھی اٹھایا جاسکتا ہے۔ اسد الدین اویسی نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے انہوںنے واضح طور پر کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ان کے لئے اور ان کی جماعت کے علاوہ مسلمانوں کے لئے تکلیف دہ ہے اور وہ فیصلہ سے مطمئن نہیں ہیں۔انہو ںنے مزید کہا کہ نریندر مودی کی دوسری معیاد ہی ملک کو ہندو راشٹر بنانے کے لئے ہے۔ انہو ںنے کہا کہ ملک کو ہندو راشٹر بنانے کا راستہ ایودھیا سے ہوکر گذرتا ہے اور اب مزید کئی اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے بابری مسجد میں مورتیوں کو رکھنے کے علاوہ مسجد کا تالا کھولنے اور مسجد کی شہادت کے لئے اس دور کی کانگریس حکومت کو ذمہ دار قرار دیا۔