ورکنگ کمیٹی کا عنقریب اجلاس، مختلف پہلوؤںپر تبادلہ خیال کا فیصلہ،پریس کانفرنس سے عہدیداروں کا خطاب
ایودھیا پر عدالت عظمیٰ کے فیصلہ میں کئی تضاد: ظفریاب جیلانی
تاریخی شواہد ہمارے حق میں ہیں: سپریم کورٹ وکیل شکیل احمد سید
دستیاب حقائق و شواہد نہیں، عقیدہ کو ذہن میں رکھا گیا : کمال فاروقی
فیصلہ کو چیالنج کرنے کا منصوبہ نہیں : ظفر احمد فاروقی
نئی دہلی ۔ 9 ۔ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ نے ایودھیا مقدمہ میں سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا جس کے ذریعہ ایودھیا کے متنازعہ مقام پر رام مندر کی تعمیر کے لئے راہ ہموار کردی گئی ہے ۔ مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ وہ فیصلہ پر نظرثانی کے لئے درخواست دینے پر عذر کر رہا ہے ۔ ساتھ ہی بورڈ نے عوام سے امن و امان اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے سنی وقف بورڈ کو متبادل مقام پر پانچ ایکڑ ارای الاٹ کرنے کی مرکزی حکومت کو ہدایت دی ہے ۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد پریس کانفرنس سے حطاب کرتے ہوئے بورڈ کے سکریٹری ظفر یاب جیلانی نے بتایا کہ سپریم کے فیصلہ کا ہم احترام کرتے ہیں لیکن بعض باتوں پر وہ مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ فیصلہ کے بعص پہلوؤں سے اتفاق نہیں رکھتا۔ بورڈ فیصلہ کا مکمل طور پر جائزہ لینے کے بعد اس پر نظر ثانی کے لئے عذر کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ بورڈ کی ورکنگ کمیٹی کا عنقریب اجلاس ہوگا جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں جو بھی ممکنہ قانون کارروائی ہوگی وہ کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ کے بعض پہلووں سے ملک کے سیکولر ڈھانچہ کے استحکام میں مدد ملے گی ۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد متھرا اور وارانسی میں بھی ایسے ہی دعوے کئے جانے کے شبہات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ایسی توقع کی جارہی ہے کہ (متھرا ۔ کاشی باقی ہے) جیسے خدشات نہیں ہیں لیکن اس فیصلہ کے بعد کچھ بھی ہوسکتا ہے اور سپریم کورٹ ہوگا ۔ انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے دستور کی دفعہ (142) کے تحت اپنے حصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے فیصلہ سنایا ہے ۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کی قانونی ٹیم کے رکن وکیل ایم آرشمشاد نے کہا کہ مقدمہ آخر تک جدوجہد کرنا ضروری ہے کیونکہ بورڈ کا یہ احساس ہے کہ 1992 ء میں بابری مسجد کو شہید کرتے ہوئے شدید ناانصافی کی گئی ہے ۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ اس فیصلہ کے بعد ملک کی کسی اور مسجد کو ہاتھ نہیں لگایا جائے گا ۔ سپریم کورٹ کے وکیل شکیل احمد سید نے دعویٰ کیا کہ تاریخی شواہد ہمارے حق میں ہیں اس لئے بورڈ کو فیصلہ سے مایوسی ہوئی ہے ۔ بورڈ کے رکن کمال فاروقی نے بھی کہا کہ وہ فیصلہ سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی توقع کی جارہی تھی کہ عدالت عقیدہ کو مد نظر نہ رکھتے ہوئے دستیاب تاریخی حقائق اور شواہد کی بنیاد پر فیصلہ سنائے گی۔ اسی دوران اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کے صدرنشین ظفر احمد فاروقی نے فیصلہ کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ان کے فیصلہ کو چیالنج کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔ یو پی سنٹرل وقف بورڈ بھی اس کیس کا اہم فریق ہے ۔ ابھی فیصلہ کا تفصیلی جائزہ لیا جارہا ہے جس کے بعد بورڈ کی جانب سے تفصیلی بیان جاری کیا جائے گا ۔ انہوں نے یہ بیان ظفر یاب جیلانی کے ردعمل کے بعد دیا ہے جس میں ظفر یاب جیلانی نے کہا تھا کہ فیصلہ میں تضاد ہیں اور فیصلہ سے عوام اطمینان پر اس پر نظر ثانی کیلئے غور کیا جائے گا۔ ظفر یاب جیلانی یو پی سنی سنٹرل وقف بورڈ کے بھی وکیل ہیں۔ بعد میں فون پر رابطہ کرنے پر ظفر یاب جیلانی نے یہ وضاحت کی ہے کہ پریس کانفرنس مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے طلب کی گئی تھی اور بورڈ کے سکریٹری کی حیثیت سے انہوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔ یو پی سنی وقف بورڈ کے وکیل کی حیثیت سے نہیں ۔ بورڈ نے ایک ماہ قبل قومی مفاد میں بعص شرائط کے ساتھ اپنا دعویٰ سے دستبرداری کی تجویز رکھی تھی ۔
