سپریم کورٹ کے فیصلہ کا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے خیرمقدم

,

   

بات چیت کے ذریعہ ہی مسئلہ کی یکسوئی ضروری، مولانا ولی رحمانی کا بیان

ثالثی مذاکرات کے ساتھ سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت
بھی جاری رکھی جائے: مہنت رام داس نرموہی اکھاڑہ
ثالثی پینل میں ہندو جج کو بھی شامل کیا جانا ضروری

لکھنؤ ۔ 8 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ملک کے سب سے اہم ترین مسئلہ رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد اراضی تنازعہ کی یکسوئی کیلئے ثالثی سے رجوع کرنے سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کی یکسوئی نہایت ہی ضروری ہوگی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے یہ حکم جاری کیا ہے۔ اس کا خیرمقدم کرنے کی ضرورت ہے۔ بات چیت کے ذریعہ ہی معاملہ کو حل کیا جانا چاہئے۔ عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے ولی رحمانی نے مزید کہا کہ مذاکرات کے عمل کو کامیاب بنانے کیلئے مذاکرات کو حد درجہ رازداری دی جانی چاہئے۔ اس بات چیت سے میڈیا کو دور رکھا جائے اور مذاکرات کے عمل کی رپورٹنگ نہیں ہونی چاہئے۔ اس سے نہ صرف مذاکرات کے عمل کو درہم برہم کرنے کی کوشش کو روکا جاسکے گا بلکہ بی جے پی، آر ایس ایس کے ایجنڈہ کو آگے بڑھانے کے خلاف ایک مزاحمتی عمل بھی ہوگا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ایک سینئر رکن اور بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر ظفریاب جیلانی نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کیلئے تیار تھے۔ انہوں نے اس فیصلہ کا خیرمقدم کیا۔ نرموہی اکھاڑہ کے مہنت رام داس نے ثالثی کیلئے ایک پیانل کے قیام کا خیرمقدم کیا۔ رام داس بھی اس کیس میں اصل فریقوں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پینل تشکیل دیا ہے وہ اچھی بات ہے لیکن اس پینل کیلئے ایک ہندو جج بھی ہوتا تو بہتر ہوتا اور اس کیس سے مربوط وابستہ ہندو جج کو شامل کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ثالثی کی کوششوں کے علاوہ عدالت کو بھی بیک وقت اس معاملہ کی سماعت جاری رکھنی چاہئے تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ کیس کو فریقین کی جانب سے حل نہ کئے جانے کی صورت میں عدالت اس مسئلہ کو اپنے تحت زیرسماعت رکھ سکتی ہے۔ قبل ازیں بھی اس خطوط پر مسئلہ کو حل کرنے کی بعض کوششیں کی گئی تھی لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں ملا لہٰذا ثالثی مذاکرات کے ساتھ ساتھ سماعت بھی جاری رکھی جانی چاہئے۔ مہنت رام داس نے یہ بھی کہا کہ ایودھیا کے پنڈتوں کو بھی اس اقدام سے اتفاق کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی دوران روحانی پیشوا گرو سری سری روی شنکر جو اس ثالثی پینل میں شامل ہیں تاکہ وہ چاہتے ہیں کہ ایک طویل مدت سے زیرالتواء مسئلہ کا خوش اسلوبی کے ساتھ اختتام عمل میں آئے۔ ایک ٹوئیٹ میں انہوں نے کہا کہ ہر ایک کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے خوابوں کو حقیقت میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اس سے دیرینہ جھگڑا ختم ہوجائے گا اور سماج میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی برقراری یقینی ہوجائے گی۔ ہم تمام کو اس مقصد کے حصول کی طرف مل کر پیشرفت کی ضرورت ہے۔