سپریم کورٹ کے 5اہم فیصلوں پر ملک میں بڑی تبدیلی کاامکان

,

   

بابری مسجد حق ملکیت اور سبری مالا مندر میں خواتین کے داخلہ سے متعلق مجوزہ فیصلوں کے مذہبی اثرات پر عوام کی خصوصی توجہ مرکوز

حیدرآباد۔4نومبر(سیاست نیوز) سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے آئندہ دو ہفتوں کے دوران سنائے جانے والے 5اہم مقدمات میں فیصلہ ملک کے سیاسی ‘ سماجی ‘ مذہبی اور معاشرتی نظام میں بڑی تبدیلی کا موجب ثابت ہوگا۔ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی 17نومبر کو وظیفۂ حسن پر سبکدوشی سے قبل 5 اہم مقدمات میں اپنا فیصلہ سنائیں گے۔سپریم کورٹ کو تعطیلات کے بعد آج کشادگی عمل میں آئی ہے اور17 نومبرتک 9 کام کے ایام ہیں جن میں یہ اہم فیصلے سنائے جانے کی توقع ہے۔جسٹس رنجن گوگوئی کی میعادمکمل ہونے سے قبل بابری مسجد کی جائیداد کے حق ملکیت کا مقدمہ کا فیصلہ سنایا جانا ہے جو کہ ایک تاریخی اہمیت کا مقدمہ ہے اور یہ فیصلہ ملک پر کافی اثر انداز ہونے کی توقع ہے۔ اسی طرح کیرالہ میں واقع سبری مالا مندر میں خواتین کے داخلہ کے سلسلہ میں بھی سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ ہے جو کہ 17 نومبر سے قبل سنایاجانا ہے ۔ ان دونوں فیصلوں کے مذہبی اثرات کا باریک بینی سے جائزہ لیا جانے لگا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ان فیصلوں کو نوعیت پر خصوصی توجہ مرکوز کی جا رہی ہے ۔ سپریم کورٹ کی جانب سے رافیل معاملت میں سی بی آئی تحقیقات کے سلسلہ میں داخل کی گئی درخواست پر سماعت مکمل کرنے کے بعد اس پر بھی فیصلہ محفوظ کیا جاچکا ہے اور کہا جا رہاہے کہ جسٹس رنجن گوگوئی اپنی میعادکے خاتمہ سے قبل اس مقدمہ میں بھی اہم فیصلہ سنائیں گے۔راہول گاندھی کی جانب سے ذرائع ابلاغ کی موجودگی میں ’ چوکیدار چور ہے‘ کہے جانے پر بی جے پی قائد میناکشی لیکھی نے سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کرکے غیر مشروط معذرت خواہی کا مطالبہ کیا تھا اور اس مقدمہ کی سماعت مکمل ہوچکی ہے۔ مذکورہ دو مقدمات کے فیصلہ ملک کے سیاسی نظام میں ہلچل پیدا کرسکتے ہیں کیونکہ رافیل کی خریداری میں بدعنوانیوں کے معاملات کے علاوہ وزیر اعظم پر ریمارک پر یہ فیصلے ہیںجو کہ ملک میں اظہار خیال کی آزادی کے علاوہ بدعنوانیوں کے خاتمہ کے سلسلہ میں کی جانے والی پہل میں اہم پیشرفت ثابت ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ چیف جسٹس رنجن گوگوئی پارلیمنٹ کی جانب سے سال2017 میں منظور کئے گئے فینانس ایکٹ کو کئے جانے والے چیالنج کی سماعت بھی مکمل کرچکے ہیں اور توقع ہے کہ فینانس ایکٹ 2017 کے متعلق بھی وہ اپنی معیاد کی تکمیل سے قبل اہم فیصلہ سنائیں گے اس کے علاوہ بھی دیگر اہم مقدمات میں فیصلہ سنائے جانے کے امکان ہیں ۔ ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ ملک کی تاریخ میں کسی بھی چیف جسٹس آف انڈیا کی سبکدوشی کو اتنی اہمیت حاصل نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی چیف جسٹس کی سبکدوشی کا اس حد تک تذکرہ ہوتا رہا ہے لیکن موجودہ چیف جسٹس آف انڈیا کی سبکدوشی سے قبل ان کے فیصلہ تاریخی اہمیت کے حامل ہیں اسی لئے ان کی سبکدوشی اور امکانی فیصلوں کے سبب اتنی زیادہ اہمیت حاصل ہونے لگی ہے۔