۔2014-15 ء کے بعد اقل ترین وصولی ،
نئی دہلی ۔ یکم نومبر (سیاست ڈاٹ کام) 2019-20 ء کے نصف آخر میں صرف 36.8 فیصد بجٹ میں تخمینہ کی بہ نسبت ٹیکس وصول کیا گیا جو پورے سال کے لئے مختص کیا گیا تھا۔ اسے 2014-15 ء کے بعد اقل ترین وصولی تصور کیا جاتا ہے۔ یہ اِس بات کا اشارہ ہے کہ معاشی انحطاط کا منفی اثر حکومت کے مالیہ پر بھی مرتب ہورہا ہے۔ کنٹرولر جنرل اکاؤنٹس نے جمعرات کے دن جو معلومات جاری کی ہیں، اُن سے ظاہر ہوتا ہے کہ جملہ نقد ٹیکس کی وصولی 30 سپٹمبر کو ختم ہونے والے آدھے سال کے لئے صرف 6.07 لاکھ کروڑ روپئے تھی جبکہ پورے سال کا ہدف 1.6.49 لاکھ کروڑ روپئے ہے۔ پیشرو سالوں میں اسی مدت کے دوران وصول شدہ ٹیکس 2018-19 ء میں 39.4 فیصد ، 2017-18 ء میں 44.2 فیصد، 2016-17 ء میں 42.5 فیصد اور 2015-16 ء کے درمیان 40.2 فیصد اور 2014-15 ء میں 33.1 فیصد تھا۔ مودی حکومت کے لئے یہ ایک بڑا چیلنج ہے کہ اندرون ملک مصنوعات پر جاریہ مالی سال میں 3.3 فیصد کمی آئی ہے۔ ہندوستان کی معاشی ترقی 6 سال کے بعد پہلی بار اپریل تا جون سہ ماہی میں صرف 5 فیصد گری تھی۔ ماہرین معاشیات کو توقع ہے کہ اِس میں صرف معمولی سی بہتری ہوسکتی ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا اور دیگر کثیر جہتی ادارے ہندوستان کی پورے سال کے لئے ترقی کے تخمینوں میں تقریباً 6 فیصد کی کمی کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔ راست یا بالواسطہ ٹیکس کی وصولی میں ہدف کی بہ نسبت بہت زیادہ کمی دیکھی گئی ہے۔ راست ٹیکس کی وصولی کے اعداد و شمار پورے سال کے ہدف کا سپٹمبر کے ختم تک صرف 37 فیصد ہیں۔