انسانیت سوز واقعات ریاست میں موضوع بحث ، حکومت کی غفلت اور لاپرواہی آشکار
حیدرآباد ۔ 23 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : حکومت کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث سڑکوں پر معصوم بچے کتوں کا اور سرکاری ہاسپٹلس میں مریض چوہوں کا شکار ہورہے ہیں ۔ ایسے واقعات میں بچے بڑے سبھی زخمی ہوئے ہیں ۔ وہیں اموات بھی واقع ہوئی ہیں ۔ انسانی حقوق کمیشن اور عدلیہ نے ایسے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ جس کے بعد حکومت ان واقعات کی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات کئے ہیں ۔ مگر یہ تمام کارروائیاں عارضی ثابت ہوئی ہیں ۔ اس کا مستقل حل برآمد کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنا وقت کا تقاضہ ہے ۔ حالیہ عنبر پیٹ میں ایک چار سالہ معصوم بچہ پر آوارہ کتوں کے حملے سے معصوم بچہ کی موت واقع ہوگئی ہے ۔ اس واقعہ نے ساری ریاست کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے اس کا از خود نوٹ لیتے ہوئے واقعہ کی سماعت کی ہے ۔ کانگریس قائدین اس واقعہ کو انسانی حقوق کمیشن سے رجوع کرچکے ہیں ۔ محکمہ بلدی نظم و نسق اور جی ایچ ایم سی نے علحدہ علحدہ اجلاس طلب کرتے ہوئے ایسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہونے کے اقدامات کا آغاز کردیا ہے ۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بلدیہ میں موجود علحدہ شعبہ اس معاملے میں کیا کررہا ہے ۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ گریٹر حیدرآباد کے بیشتر علاقوں میں آوارہ کتوں سے عوام پریشان ہیں ۔ کتوں کے کاٹنے کے کئی واقعات منظر عام پر آتے ہیں حالیہ دو دن کے دوران آوارہ کتوں کے خلاف جی ایچ ایم سی کو 2 ہزار سے زیادہ درخواستیں وصول ہوئی ہیں ۔ اس پر سنجیدگی سے غور کرنا حکومت اور جی ایچ ایم سی کی ذمہ داری ہے ۔ جس بچہ کی موت واقع ہوئی ہے اس کے ارکان خاندان کو حکومت یا جی ایچ ایم سی کی جانب سے کوئی معاوضہ ادا نہیں کیا گیا ہے ۔ دوسری جانب سرکاری ہاسپٹلس میں چوہے مریضوں کو کترتے ہوئے لہو لہان کررہے ہیں اس کا بھی سخت نوٹ لینے کی ضرورت ہے ۔ ورنگل کے ایم جی ایم ہاسپٹل میں آئی سی یو میں زیر علاج ایک مریض کو چوہوں نے کاٹ لیا جس سے اس مریض کے جسم سے کافی خون بہہ گیا ۔ ڈاکٹرس اور طبی عملہ نے اس کی مرہم پٹی کی یہ واقعہ بھی ساری ریاست میں گونج اٹھا چند دن بعد اس مریض کی موت واقع ہوگئی ۔ ریاست کے دوسرے سرکاری ہاسپٹلس عثمانیہ اور گاندھی میں بھی چوہوں کے بہتات ہونے کے کئی شکایتیں منظر عام پر آئے ہیں اس پر بھی سنجیدگی سے غور کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ اس معاملے میں محکمہ بلدی نظم و نسق اور محکمہ صحت کو جوابدہ بناتے ہوئے خصوصی حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے واقعات مستقبل میں دوبارہ رونما نہ ہوسکے ۔۔ ن