سکریٹریٹ سے دفاتر کی منتقلی کیلئے کئی محکمہ جات کا پس و پیش

   

Ferty9 Clinic

متبادل مقامات سے عہدیدارمطمئن نہیں، حکومت کے لئے الجھن کی صورتحال
حیدرآباد۔2 ۔ جولائی (سیاست نیوز) حکومت نے سکریٹریٹ کی موجودہ عمارتوں کے انہدام کا فیصلہ کرتے ہوئے وہاں موجود دفاتر کی منتقلی کا منصوبہ تیار کیا۔ 29 مختلف محکمہ جات کو سکریٹریٹ سے دفاتر کی منتقلی کیلئے مختلف مہلت دی گئی۔ بعض محکمہ جات کو محض 2 تا 10دن کی مہلت دی گئی جبکہ بڑے محکمہ جات کو 30 اور 60 دن کی مہلت دی گئی تاکہ وہ اپنے تمام ساز و سامان اور فائلوں کو شہر کی دوسری سرکاری عمارتوں میں منتقل کرنے جہاں انہیں جگہ الاٹ کی گئی ہے۔ مختلف محکمہ جات کو شہر میں موجود سرکاری عمارتوں میں عارضی طور پر جگہ فراہم کی گئی اور بعض محکمہ جات میں منتقلی کا عمل شروع کردیا۔ مہلت کے علاوہ منتقلی کے کام کی نگرانی کیلئے نوڈل آفیسر کو انچارج مقرر کیا گیا۔ حکومت کی مہلت کے باوجود کئی محکمہ جات منتقلی کے لئے تیار نہیں ہیں کیونکہ جن عمارتوں میں انہیں جگہ فراہم کی گئی، وہ ناکافی ہے، لہذا وہ منتقل ہونے تیار نہیں ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ فینانس ، ریونیو ، اسکول ایجوکیشن ، ہائیر ایجوکیشن اور ہوم جیسے محکمہ جات کے عہدیدار فراہم کردہ متبادل عمارتوں سے مطمئن نہیں ہیں۔

ریونیو ڈپارٹمنٹ کیلئے معظم جاہی مارکٹ پر واقع کمشنر رجسٹریشن اینڈ اسٹامپس کی عمارت میں جگہ فراہم کی گئی لیکن عہدیداروں کا ماننا ہے کہ یہ جگہ ناکافی ہے، اس کے علاوہ وہ معظم جاہی مارکٹ کے علاقہ میں دفاتر کی منتقلی سے اس لئے بھی گریز کر رہے ہیں کیونکہ ملازمین کی مسافت میں اضافہ ہوجائے گا۔ کئی محکمہ جات نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ علحدہ علحدہ عمارتوں کے بجائے شہر کی کسی ایک بڑی عمارت میں جگہ فراہم کی جائے تاکہ دفتری کام کاج میں سہولت ہو۔ ایک محکمہ سے فائلوں کی دوسرے محکمہ منتقلی کیلئے دشواریاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ حکومت نے محکمہ اقلیتی بہبود کیلئے ابھی تک متبادل جگہ فراہم نہیں کی ہے۔ اس کے علاوہ پنچایت راج محکمہ کے لئے بھی متبادل جگہ کا انتظام نہیں کیا گیا۔ عمارت و شوارع ، بہبودی خواتین و اطفال اور یوتھ سرویسز کے محکمہ جات کو متبادل عمارت الاٹ نہیں کی گئی۔ عہدیداروں میں پھیلی بے چینی کے سبب حکومت بھی الجھن کا شکار ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ دفاتر کی منتقلی کا کام متاثر ہوگا جس کے نتیجہ میں عمارتوں کی انہدامی کارروائی کے آغاز میں تاخیر ہوگی ۔ ملازمین کی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے حکومت متبادل عمارتوں میں تبدیلی پر غور کر رہی ہے۔