کانگریس ترجمان ڈاکٹر ڈی شراون کا ریمارک، مالیاتی مستحکم ریاست کو مقروض بنانے کا الزام
حیدرآباد۔ 25 ڈسمبر (سیاست نیوز) آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ترجمان ڈاکٹر ڈی شراون نے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر نے سکریٹریٹ میں قدم نہ رکھتے ہوئے ملک میں جمہوری اور دستور اصولوں کو پامال کیا ہے۔ یہ پہلے چیف منسٹر ہیں جنہوں نے سکریٹریٹ میں قدم نہیں رکھا جس سے صاف ظاہر ہے کہ انہیں عوامی مسائل کی یکسوئی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے شراون نے کہا کہ دوسری مرتبہ اقتدار حاصل کرنے کے بعد کے سی آر حکومت عوامی مسائل کی یکسوئی میں ناکام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر حکومت کی دوسری میعاد کا ایک سال مکمل ہوچکا ہے لیکن اس مدت میں عوام کا کوئی بھلا نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے جن فلاحی اسکیمات کا اعلان کیا تھا ان پر عمل آوری مسدود ہوچکی ہے۔ شراون نے کہا کہ عوام کو خوش کن باتوں کے ذریعہ کے سی آر گمراہ کررہے ہیں اور وہ خود کو فارم ہائوز تک محدود کرچکے ہیں۔ تلنگانہ ریاست جو معاشی طور پر مستحکم تھی، اسے کے سی آر نے مقروض ریاست میں تبدیل کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرض کی ادائیگی کے لیے عوام پر بوجھ عائد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نظم و نسق کے اعتبار سے دیکھا جائے تو دوسری میعاد کے ایک سال میں کے سی آر نے عوام کو مایوس کردیا ہے۔ ریاست کی ترقی کے نام پر تین لاکھ کروڑ سے زائد کا قرض حاصل کیا گیا۔ کالیشورم اور دیگر پراجیکٹس کے لیے بھاری رقومات خرچ کی گئیں لیکن زرعی شعبے کو ان پراجیکٹس کے فوائد حاصل نہیں ہوئے۔ شراون نے کہا کہ قرض کے حصول کے لیے کئی سرکاری اداروں کو گروی رکھا گیا ہے۔ مشن بھگیرتا، مشن کاکتیہ، کالیشورم اور دیگر پراجیکٹس کے کنٹراکٹرس کو فائدہ پہنچانے کے لیے یہ قرض حاصل کیا گیا ہے۔ حکومت میں شامل افراد اس رقم میں کمیشن حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر حکومت نے وقفہ وقفہ سے پراجیکٹس کی مالیت میں اضافہ کیا ہے۔ عوامی صحت کو فراموش کرتے ہوئے صرف شراب کی فروخت سے آمدنی حاصل کرنے کی فکر ہے۔ تلنگانہ میں شراب کی فروخت سے 20 ہزار کروڑ کی آمدنی ہورہی ہے۔ حکومت نے محکمہ ایکسائز و پروہبیشن کو شراب کی حوصلہ افزائی کے ادارے میں دبدیل کردیا ہے۔ 2018ء میں انتخابی منشور میں عوام سے کئے گئے وعدوں میں ایک کی بھی تکمیل نہیں کی گئی۔ سرکاری محکمہ جات کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات نہیں کئے گئے اور نہ ہی بیروزگار نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ گروپ۔I اور گروپ۔II امتحانات کے انعقاد میں حکومت ناکام ہوچکی ہے۔ شراون نے کہا کہ خواندگی میں تلنگانہ دیگر ریاستوں سے کافی پسماندہ ہے۔ حکومت نے تعلیم اور صحت کے بجٹ میں کمی کردی ہے۔ تعلیم کے بجٹ کے اعتبار سے تلنگانہ کو ملک میں 31 واں رینک حاصل ہوا ہے۔ کانگریس دور میں حکومت شروع کی گئی طبی اسکیمات کو ختم کردیا گیا جن میں آروگیہ شری شامل ہے۔ غریبوں کے لیے مفت علاج کی سہولت ختم کردی گئی۔