سکریٹریٹ مساجد کی تعمیر میں تاخیر پر کے سی آر معذرت خواہی کریں: محمد علی شبیر

   

مساجد کا مقام تبدیل، مجلس اور تائیدی جماعتوں کی خاموشی معنٰی خیز
حیدرآباد۔/5 اپریل، ( سیاست نیوز) سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے سکریٹریٹ کی مساجد کی تعمیر میں حکومت کی عدم دلچسپی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ نئے سکریٹریٹ کے افتتاح تک مساجد کی تکمیل کا چیف منسٹر نے جو وعدہ کیا تھا اس پر مسلمانوں سے معذرت خواہی کرنی چاہیئے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ مسجد ہاشمی اور مسجد دفاتر معتمدی کو حکومت نے راتوں رات شہید کردیا تھا اور مسجد میں موجود قرآن مجید اور جائے نمازوں کے بارے میں آج تک کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔ مساجد کا احترام ملحوظ رکھے بغیر عہدیداروں نے جو انہدامی کارروائی کی اس پر نہ صرف چیف منسٹر بلکہ وزیر داخلہ محمود علی اور بی آر ایس کے مسلم قائدین کی خاموشی افسوسناک ہے۔ محمد علی شبیر نے کہاکہ کانگریس دور حکومت میں دونوں مساجد کی تعمیر میں انہوں نے اہم رول ادا کیا تھا اور اضافی بجٹ منظور کرتے ہوئے دفاتر معتمدی کی مسجد کو خوبصورتی کے ساتھ تعمیر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سکریٹریٹ کی واستو کے مطابق تعمیر کو یقینی بنانے کیلئے کے سی آر نے مساجد کا مقام تبدیل کردیا ہے۔ انہوں نے حکومت اور آر اینڈ بی کے عہدیداروں کو چیلنج کیا کہ وہ حقیقی مقامات پر مساجد کی تعمیر کو ثابت کریں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ 30 اپریل کو نئے سکریٹریٹ کا افتتاح ہوگا لیکن چیف منسٹر اور وزیر داخلہ کے وعدہ کے مطابق افتتاح سے قبل مساجد میں اذان گونجنے کا انتظام نہیں کیا گیا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ جس رفتار سے مساجد کی تعمیر کا کام جاری ہے تکمیل کیلئے مزید تین ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت کی حلیف جماعت مجلس نے بھی مساجد کے حقیقی مقام کی تعمیر اور عاجلانہ تکمیل کے معاملہ میں خاموشی اختیار کرلی۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کے سی آر حکومت کی تائید کرنے والی مسلم جماعتیں، تنظیمیں اور مذہبی شخصیتوں نے بھی مساجد کی تعمیر کے معاملہ میں حکومت کے تساہل پر خاموشی اختیار کرلی ہے۔ محمد علی شبیر نے چیف منسٹر اور وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا کہ تعمیر میں تاخیر کیلئے مسلمانوں سے معذرت خواہی کریں۔ر