سکریٹریٹ کی دو مساجد کی شہادت پر ٹی آر ایس اقلیتی قائدین کی خاموشی ، مسلمانوں میں برہمی

   

شمس آباد ۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے سکریٹریٹ کی نئی عمارت کی تعمیر کیلئے قدیم عمارت کو منہدم کردیا گیا ۔ انہدامی کارروائی کے دوران سکریٹریٹ کی دو مساجد کو شہید کردیا گیا جس کے بعد مسلمانوں میں غم و غصہ کی لہر کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر نے اپنا بیان جاری کیا تھا جس میں کہا تھا کہ انہدامی کارروائی کے دوران مسجد کا کچھ حصہ شہید ہوا لیکن ان کا یہ بیان غلط ثابت ہوا جبکہ دونوں مساجد شہید کئے گئے اور نئے پلان کے مطابق ایک ہی مسجد کو سکریٹریٹ کے عقبی حصہ میں تعمیر ہوگا ۔ اس سلسلہ میں جگہ جگہ ٹی آر ایس اقلیتی قائدین کو عوام کی برہمی کا سامنا کرنا پڑرہا تھا ۔ چند اقلیتی قائدین نے کہا تھا کہ چیف منسٹر سیکولر قائد ہے مگر مجبوری میں مسجد شہید کیا گیا لیکن نئی دو مساجد عالیشان پیمانے پر بنانے کا وعدہ کیا جس پر اقلیتی قائدین نے چیف منسٹر کے اس اعلان پر بھی بھروسہ کیا۔ چند اقلیتی قائدین نے کہا کہ چیف منسٹر اسی مقام پر مساجد تعمیر کریں گے ، نہ کرنے کی صورت میں وہ ٹی آر ایس پارٹی سے استعفیٰ دے دینگے ۔ اب جبکہ نئے پلان کے مطابق ایک ہی مسجد تعمیر ہوگی ، وہ بھی دوسرے مقام پر اس سے سبھی قائدین واقف ہے لیکن جو قائدین استعفیٰ دینے کا اعلان کیاتھا اب ان کی خاموشی معنی خیز ہے ۔ کیا ٹی آر ایس اقلیتی قائدین کو دو مساجد سے زیادہ ٹی آر ایس پارٹی سے محبت ہے ۔ اقلیتی قائدین کو اب نیند سے بیدار ہونے کی ضرورت ہے ۔