سکریٹریٹ کی مساجد کو کھولنے اور مسجد یکحانہ کی تعمیر کا مطالبہ

   

ٹی آر ایس دورمیں 12 سے زائد مساجد شہید، مخالف مسلم ایجنڈہ کو مجلس کی تائید: محمد علی شبیر
حیدرآباد۔یکم اکتوبر ( سیاست نیوز) کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر محمد علی شبیر نے چیف منسٹر سے مطالبہ کیا کہ سکریٹریٹ کے حدود میں موجود مساجد کو نمازوں کیلئے کھولنے کی ہدایات جاری کریں۔ اس کے علاوہ مسجد خانہ عنبرپیٹ اور ریاست کے دیگر علاقوں میں شہید کی گئی مساجد کی تعمیر کا آغاز کیا جائے ۔ سکریٹریٹ کی نئی عمارتوں کی تعمیر کے سلسلہ میں احاطہ موجود عبادتگاہوں میں داخلہ پر امتناع پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ دو مساجد اور ایک مندر میں جانے سے عوام کو روکا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کئی دہوں سے ان مساجد میں عبادات کا سلسلہ جاری ہے۔ داخلہ سے روکتے ہوئے کے سی آر حکومت عوام کو دستوری حق سے محروم کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سکریٹریٹ میں مسجد ہاشمی کی ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے دور حکومت میں 50 لاکھ روپئے کے خرچ سے تزئین نو کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سکریٹریٹ کے نئے بلاکس کی تعمیر کے باوجود کانگریس حکومت نے عوام کو عبادت سے نہیں روکا۔ اتوار اور دیگر تعطیلات کے دوران بھی عبادت کی اجازت دی گئی ۔ کے سی آر نے داخلہ پر امتناع عائد کرتے ہوئے یہ پیام دیا ہے کہ وہ نئی عمارتوں کی تعمیر کیلئے عبادت گاہوں کو منہدم کردیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت نے اسی طرح سڑک کی توسیع کے نام پر مسجد یکخانہ عنبرپیٹ کو منہدم کیا ۔ مسلمانوں کے احتجاج اور مختلف نمائندگیوں کے باوجود دوبارہ تعمیر کا تیقن نہیں دیا گیا ۔ اسمبلی میں وزیر عمارت و شوارع پرشانت ریڈی نے عبادتگاہوں کی برقراری پر واضح جواب دینے سے گریز کیا ہے ۔ محمد علی شبیر نے کے سی آر حکومت کو دیگر ریاستوںکی بی جے پی حکومتوں سے بدتر قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں ٹی آر ایس کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے ایک درجن سے زائد مساجد کو مختلف مقامات پر منہدم کردیا گیا یا پھر مقفل کردیا گیا۔ کے سی آر سے عوام کو چوکس رہنا چاہئے کیونکہ وہ سیکولرازم کا نقاب اوڑھ کر سنگھ پریوار کے ایجنڈہ پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے حکومت کی حلیف جماعت مجلس کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مسجد یکخانہ کے انہدام اور سکریٹریٹ کی دو مساجد کو بند کرنے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے گئے ہیں۔ مجلس کے قائدین اپنی خاموشی کے ذریعہ کے سی آر کی مخالف مسلم پالیسیوں کی تائید کر رہے ہیں۔