سکریٹریٹ کی مساجد کی تعمیر پر تحریری بیان داخل کرنے حکومت کو ہائی کورٹ کی ہدایت

   

Ferty9 Clinic

جسٹس ابھیشیک ریڈی کے اجلاس پر سماعت، سرکاری وکیل نے دوبارہ تعمیر کے حکومت کے وعدہ کا ذکر کیا
حیدرآباد۔ تلنگانہ ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیشیک ریڈی نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ سکریٹریٹ میں منہدم کردہ دونوں مساجد کی تعمیر نو کے سلسلہ میں تحریری بیان ( انڈر ٹیکنگ ) ، جوائنٹ میمو اور حلف نامہ داخل کرے۔ قدیم عمارتوں کے انہدام کے دوران دو مساجد کے انہدام کے مسئلہ پر ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔ سینئر کونسل اور سابق ایڈوکیٹ جنرل ٹی وینوگوپال نے درخواست گذاروں کی جانب سے بحث کرتے ہوئے کہا کہ وقف ایکٹ 1995 کے سیکشن 32 کے تحت وقف بورڈ کو نوٹس دیئے بغیر حکومت کو اوقافی جائیدادوں کے انہدام کی اجازت نہیں ہے۔ اگر حکومت ان جائیدادوں کو حاصل کرنا چاہے تو سیکشن 91 کے تحت اُسے وقف بورڈ کو نوٹس دینا ہوگا۔ سکریٹریٹ کی دونوں مساجد رجسٹرڈ وقف پراپرٹیز ہیں اور حکومت نے وقف بورڈ کو نوٹس دیئے بغیر ہی منہدم کردیا ہے۔ انہوں نے اُسی جگہ پر دوبارہ مساجد کی تعمیر کیلئے حکومت کو ہدایت دینے کی درخواست کی۔ حکومت کی جانب سے اسپیشل گورنمنٹ پلیڈر نے عدالت کو بتایا کہ قدیم عمارتوں کے انہدام کے دوران ملبہ گرنے سے عبادت گاہوں کو نقصان پہنچا ہے اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے مساجد کی دوبارہ تعمیر کا اعلان کیا ہے۔ سرکاری وکیل کی وضاحت کے بعد جسٹس ابھیشیک ریڈی نے حکومت کو تحریری بیان، اور جوائنٹ میمو کے ساتھ حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے درخواست کی یکسوئی کردی۔ وقف بورڈ کے رکن زیڈ ایچ جاوید نے درخواست دائر کی اور سینئر کونسل ٹی وینو گوپال کی خدمات حاصل کی تھیں۔ بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے زیڈ ایچ جاوید نے بتایا کہ وقف ریکارڈ کے مطابق دفاتر معتمدی کی مسجد 647.60 مربع گز پر محیط ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیصلہ کی کاپی اندرون تین یوم حاصل ہوگی اور حکومت کو تحریری بیان اور حلف نامہ میں دوبارہ مساجد کی تعمیر کے سلسلہ میں موقف کی وضاحت کرنی ہے۔