سکریٹریٹ کی مساجد کے مسئلہ پر مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ داروں سے بات چیت

   

مساجد کے انہدام پر آواز اُٹھانے کا تیقن، محمد علی شبیر نے تفصیلات سے واقف کرایا

حیدرآباد: سابق وزیر اور قانون ساز کونسل کے سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سے مطالبہ کیا کہ سکریٹریٹ کی دونوں مساجد کے انہدام کے مسئلہ پر آواز اُٹھائیں۔ محمد علی شبیر نے آج صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا رابع حسنی ندوی اور جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی کو علحدہ مکتوب روانہ کرتے ہوئے سکریٹریٹ کی مساجد کے علاوہ ریاست میں منہدم کی گئی دیگر مساجد بشمول مسجد یکخانہ عنبرپیٹ کی تفصیلات سے واقف کرایا۔ محمد علی شبیر نے مولانا ولی رحمانی سے فون پر بات چیت کی اور تفصیلات جاننے کے بعد مولانا ولی رحمانی نے تلنگانہ حکومت کے رویہ پر نکتہ چینی کی اور تیقن دیا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ اس سلسلہ میں تفصیلات حاصل کرتے ہوئے ضروری قدم اٹھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ مقامات پر مساجد کی دوبارہ تعمیر کے سلسلہ میں وہ حیدرآباد میں موجود مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ داروں کو متحرک کریں گے۔ محمد علی شبیر نے مکتوب میں کہا کہ سکریٹریٹ کی دو مساجد کا انہدام بابری مسجد سانحہ سے مختلف نہیں ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بابری مسجد کی بازیابی کیلئے طویل قانونی جدوجہد کی ہے۔ سکریٹریٹ کی مساجد کے سلسلہ میں اراضی پر ملکیت کا کوئی دعویدار نہیں ہے باوجود اس کے کے سی آر حکومت نے مساجد شہید کرتے ہوئے عوام کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے۔ دو مساجد کے ساتھ ایک مندر بھی منہدم کی گئی۔ انہوں نے مسلم پرسنل لاء بورڈ سے اپیل کی کہ مسجد ہاشمی اور مسجد دفاتر معتمدی کے مسئلہ پر آواز اُٹھائے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کی ہدایت پر دونوں مساجد کو منہدم کیا گیا ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر سکریٹریٹ کی نئی عمارت کی تعمیر کیلئے مساجد کو نشانہ بناچکے ہیں۔ انہوں نے کانگریس دور حکومت میں دونوں مساجد کی تعمیر کیلئے کئے گئے اقدامات کی تفصیلات بیان کی۔ دونوں مساجد کو 8 جون کی آدھی رات کو انتہائی رازداری کے ساتھ شہید کردیا گیا۔ کانگریس پارٹی نے عبادت گاہوں کے انہدام کے خلاف آواز بلند کی جس پر چیف منسٹر نے معذرت کا اظہار کیا اور احاطہ میں نئی مسجد کی تعمیر کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور دیگر تنظیموں نے مساجد کے انہدام کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے کوئی مقدمہ درج نہیں کیا۔ دونوں مساجد کی موجودہ مقام پر دوبارہ تعمیر کے حق میں پرسنل لاء بورڈ کو مہم چلانی چاہیئے۔