محمد علی شبیر کا چیف منسٹر کو مکتوب، عوام کے مذہبی جذبات کے احترام کا مطالبہ
حیدرآباد۔ 27 جون (سیاست نیوز) قانون ساز کونسل میں سابق قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے سکریٹیریٹ کے احاطہ میں موجود قدیم عبادت گاہوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکریٹریٹ کی نئی عمارت کی تعمیر کے موقع پر اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ قدیم عبادت گاہوں کو کوئی نقصان نہ ہو۔ انہوں نے مکتوب میں کہا کہ آپ نے سکریٹریٹ کی نئی عمارت کی تعمیر کا یکطرفہ فیصلہ کرلیا اور اپوزیشن پارٹیوں اور گروپس کو اس فیصلے میں شامل نہیں کیا گیا۔ لہٰذا ہم مجوزہ عمارت کے ڈیزائن اسٹرکچر اور دیگر تفصیلات سے لاعلم ہیں۔ میڈیا کے بعض گوشوں میں شائع شدہ رپورٹس کے مطابق سکریٹریٹ میں موجود تمام عمارتوں کو منہدم کرتے ہوئے نیا کامپلکس تعمیر کیا جائے گا سکریٹریٹ کے احاطہ میں دو مساجد اور ایک مندر موجود ہے۔ اطلاعات کے مطابق ریاستی حکومت نے تینوں عبادت گاہوں کے انہدام کی منظوری دی ہے تاکہ نئے کامپلکس کی تعمیر میں رکاوٹ نہ ہو۔ انہوں نے اس سلسلے میں چیف منسٹر سے وضاحت طلب کی ہے۔ محمد علی شبیر نے مطالبہ کیا کہ حکام کو ہدایت دی جائے کہ موجودہ تینوں عبادت گاہوں کا تحفظ کرتے ہوئے تعمیر کے دوران انہیں کسی قسم کا نقصان نہ پہنچایا جائے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں اور سیول سوسائٹی کی مخالفت کے باوجود ریاستی حکومت سکریٹریٹ اور اسمبلی کی نئی عمارتوں کی تعمیر کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی اسمبلی اور سکریٹریٹ کی عصری عمارتوں کے نظریہ کے خلاف نہیں ہیں بلکہ وہ تعمیر کے لیے جو وقت طے کیا گیا اس کی مخالفت کررہی ہے۔ ایسے وقت جبکہ ریاستی حکومت ملازمین کے لیے پی آر سی پر عمل آوری، عبوری راحت، فیس ری ایمبرسمنٹ اور اسکالرشپ کے بقایاجات کی ادائیگی، سرکاری دواخانوں کی حالت بہتر بنانے اور بلدی سہولتوں کو بہتر بنانے کے سلسلہ میں فنڈس کی کمی کا سامنا کررہی ہے۔ کیا ہی بہتر ہوتا کہ 500 کروڑ سے نئی عمارتوں کی تعمیر کے بجائے مذکورہ مسائل کے حل پر توجہ دی جائے۔ محمد علی شبیر نے مسجد یکخانہ عنبرپیٹ کی شہادت کی مذمت کی اور کہا کہ حکومت مذہبی مقامات کے انہدام کے ذریعہ مذہبی جذبات کو مجروح کررہی ہے۔ انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ سکریٹریٹ کے احاطہ میں موجود تینوں مذہبی عبادتوں کا تحفظ کریں۔