فیروز خاں اور راشد خاں ہوٹل سے گرفتار، مساجد کیلئے قانونی اور سیاسی جدوجہد جاری رہے گی
حیدرآباد: سکریٹریٹ کے احاطہ میں شہید کردہ مساجد کے مقام پر مسلسل دوسری مرتبہ نماز جمعہ کی ادائیگی کی کوششوں کو پولیس نے ناکام بناتے ہوئے کانگریس کے قائدین محمد فیروز خاں اور محمد راشد خاں کو حراست میں لے لیا ۔ گزشتہ جمعہ کو پولیس نے فیروز خاں کو مکان پر نظربند کردیا تھا جس پر انہوں نے آج پولیس کو چکمہ دیتے ہوئے سکریٹریٹ کے روبرو واقع ہوٹل میں قیام کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس نے کال ریکارڈنگ اور ٹاور کے ذریعہ لوکیشن کا پتہ چلایا اور صبح میں پولیس کی ٹیم ہوٹل پہنچ گئی۔ پولیس عہدیداروں نے کہا کہ سکریٹریٹ کے احاطہ میں نماز کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ فیروز خاں نے کہا کہ وہ پرامن انداز میں مسجد کے مقام پر نماز ادا کرنا چاہتے ہیں کیونکہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے دوبارہ تعمیر کا وعدہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ میں دائرکردہ درخواست پر حکومت کی جانب سے جوابی حلفنامہ داخل نہیں کیا گیا ہے۔ فیروز خاں نے سکریٹریٹ کے احاطہ میں 20 افراد کو سماجی فاصلہ کے ساتھ نماز کی ادائیگی کی درخواست کی ہے۔ پولیس نے فیروز خاں اور راشد خاں کو رام گوپال پیٹ پولیس اسٹیشن منتقل کردیا اور شام میں رہا کیا گیا۔ فیروز خاں نے پولیس کے رویہ پر تنقید کی اور کہا کہ جمہوریت میں ہر شخص کو مذہبی عبادات کی ادائیگی کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہاکہ سکریٹریٹ کی دونوں مساجد کی دوبارہ تعمیر کیلئے قانونی اور سیاسی جدوجہد جاری رہے گی۔ مساجد کو 8 ماہ قبل حکومت کی جانب سے شہید کیا گیا اور چیف منسٹر نے اسمبلی میں موجودہ مقامات پر دوبارہ تعمیر کا وعدہ کیا تھا لیکن آج تک تعمیری کام شروع نہیں ہوا ہے جبکہ سکریٹریٹ کامپلکس کے تعمیری کاموں کا آغاز ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں مساجد کے علاوہ مندر اور چرچ کی تعمیری سرگرمیوں کا فوری آغاز کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ سکریٹریٹ کی مساجد کے مقام پر نماز کی ادائیگی کی اپنی کاوشوں کو آئندہ بھی جاری رکھیں گے ۔ پولیس نے سکریٹریٹ کے اطراف سخت چوکسی اختیار کرلی تھی اور کل رات سے فیروز خاں کی قیامگاہ پر پہرہ لگادیا گیا تھا۔ باوجود اس کے کہ وہ پولیس کو چکمہ دے کر سکریٹریٹ کے روبرو ہوٹل میں قیام میں کامیاب ہوگئے۔