سکریٹریٹ کے افتتاح کو4 دن باقی‘ مساجد کی تکمیل کیلئے مزید 4 ماہ درکار!

,

   

(سکریٹریٹ کی مساجدکیلئے مسلمان بے چین)
دونوں مساجد کا مقام تبدیل،تینوں عبادت گاہیں سکریٹریٹ سے باہر، افتتاح تک اذان گونجنے کا وعدہ فراموش

حیدرآباد۔/26 اپریل، ( سیاست نیوز) تلنگانہ سکریٹریٹ کی پرشکوہ عمارت کے افتتاح کیلئے محض چار دن باقی ہیں لیکن سکریٹریٹ کی مساجد کی تعمیر مکمل ہونے کیلئے مزید چار ماہ درکار ہوں گے کیونکہ تعمیری کام انتہائی سُست رفتاری سے جاری ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر اور وزیر داخلہ محمد محمود علی نے اسمبلی اور باہر بارہا اس بات کا تیقن دیا تھا کہ سکریٹریٹ کے افتتاح سے قبل مساجد میں اذان گونجے گی۔ حکومت کے یہ وعدے دیگر وعدوں کی طرح محض زبانی ثابت ہوئے ہیں۔ سکریٹریٹ کا افتتاح 30 اپریل کو مقرر ہے اور محض 4 دن قبل مساجد کے علاوہ مندر اور چرچ کے تعمیری کاموں کا جائزہ لینے کیلئے نمائندہ ’سیاست‘ نے علاقہ کا دورہ کیا۔ حیرت انگیز بات یہ دیکھی گئی کہ حکومت نے مساجد کی اُن کے اصلی مقام پر تعمیر کا جو وعدہ کیا تھا وہ پورا نہیں ہوا۔ مساجد اپنے اصلی مقام پر نہیں ہیں بلکہ انہیں سکریٹریٹ کے احاطہ کے باہر تعمیر کیا جارہا ہے۔ سکریٹریٹ کی مساجد کا اب سکریٹریٹ سے کوئی تعلق نہیں رہے گا اور کامپلکس کی باؤنڈری وال کے باہر عبادت گاہیں تعمیر کی جارہی ہیں۔ جولائی 2020 میں مساجد کی شہادت کے بعد مسلمانوں کی ناراضگی دور کرنے کیلئے اعلان کیا گیا تھا کہ مساجد کو ان کے حقیقی مقام پر تعمیر کیا جائے گا۔ تعمیری کاموں کے آغاز کیلئے مساجد کی شہادت کے 16 ماہ بعد 25 نومبر2021 کو مذہبی اور سیاسی شخصیتوں کی موجودگی میں سنگ بنیاد رکھا گیا۔ تقریب میں شریک مذہبی شخصیتوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ مساجد ان کے اصلی مقام پر تعمیر کی جارہی ہیں اور چیف منسٹر نے دونوں مساجد کے درمیان موجود اراضی کو مساجد کے تحت شامل کرتے ہوئے اس پر امام اور موذن کے کوارٹرس کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے مساجد کے ساتھ مندر اور چرچ کیلئے اراضی مختص کی اور یہ تینوں عبادت گاہیں سکریٹریٹ سے باہر رہیں گی اور سکریٹریٹ کے ملازمین کیلئے ایک راستہ فراہم کیا جائے گا۔ تعمیری کام میں مصروف عملے کا کہنا ہے کہ حکام کی توجہ فی الوقت سکریٹریٹ کے آخری مرحلہ کے کاموں پر مرکوز ہے کیونکہ افتتاح کیلئے محض چار دن باقی رہ گئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کے سی آر کو اس بات کی اطلاع دے دی گئی ہے کہ عبادت گاہوں کی تکمیل کیلئے کم از کم تین ماہ کا وقت لگ سکتا ہے اور باقاعدہ عبادتوں کے آغاز کو چار ماہ بھی لگ جائیں گے۔ چیف منسٹر کو باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ عبادت گاہوں کے ڈیزائن کی تکمیل کیلئے ماہرین کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں جن کا تعلق دیگر ریاستوں سے ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ 30 اپریل کو صرف سکریٹریٹ کا افتتاح ہوگا اور سکریٹریٹ کے احاطہ میں صبح سے بڑے پیمانے پر یگنم اور پوجا کا اہتمام کیا جائے گا۔ سکریٹریٹ کا افتتاح جیسے جیسے قریب آرہا ہے مسلمانوں میں مساجد کی تکمیل کو لے کر بے چینی پائی جاتی ہے۔ قدیم سکریٹریٹ میں چیف منسٹر کے C بلاک سے متصل مسجد دفاتر معتمدی کی نئی عمارت موجود تھی جبکہ D بلاک کے دامن میں قدیم اور چھوٹی مسجد ہاشمی موجود تھی‘ ان دونوں مساجد میں باقاعدگی سے نمازوں کا اہتمام ہوتا رہا۔ نئے سکریٹریٹ کیلئے پرشکوہ عمارت کے ڈیزائن میں مساجد کی اراضی کو شامل کرلیا گیا ہے اور حکومت کی تائید کرنے والی جماعتیں، تنظیمیں اور شخصیتیں حتیٰ کہ حکومت اور برسراقتدار پارٹی میں شامل اقلیتی قائدین بھی اس حقیقت سے واقف ہیں کہ مساجد اپنے حقیقی مقام پر نہیں رہیں گی لیکن ہر کوئی مصلحت کا شکار دکھائی دیتا ہے۔ شرعی اعتبار سے مساجد کے مقام کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا لیکن علماء اور مشائخ کے ذریعہ ہی نئے مقام پر سنگ بنیاد رکھا گیا۔ حکام نے بتایا کہ مساجد کا کام 50 فیصد مکمل ہوا ہے اور اندرونی حصہ میں کام باقی ہے۔ بڑی مسجد کے گنبد کا کام آخری مراحل میں ہے اور میناروں کی تنصیب کا کام بھی شروع نہیں ہوا۔ امام اور موذن کے کوارٹرس کے تعمیری کاموں کا آغاز ابھی باقی ہے۔ حکومت نے دونوں مساجد کیلئے 1600 مربع گز اراضی مختص کرتے ہوئے ابتداء میں ایک کروڑ روپئے الاٹ کئے تھے بعد میں کنٹراکٹر نے 2.90 کروڑ کا تخمینہ پیش کیا لیکن تازہ ترین صورتحال میں مجموعی خرچ 4 کروڑ تک ہونے کا امکان ہے۔ سکریٹریٹ کے اطراف موجود دفاتر کے مسلم ملازمین نے اس بات کی تصدیق کی کہ دونوں مساجد اپنے حقیقی مقام سے ہٹ کر ہیں۔ تعمیری کاموں کی سُست روی پر حکومت کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔ر