پنک اور ریڈ سینڈ اسٹون کا استعمال، چیف منسٹر نے تعمیری کاموں کا جائزہ لیا
حیدرآباد: سکریٹریٹ کے نئے کامپلکس کی تعمیر کے سلسلہ میں جئے پور اور آگرہ سے قیمتی پتھر حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ تعمیری کام انجام دینے والے ادارے شاہ پور جی پالونجی گروپ نے آگرہ اور جئے پور کی کانوں سے پنک اور ریڈ سینڈ اسٹون حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ نئے کامپلکس کی تعمیر میں اس پتھر کے استعمال سے عمارت کی پائیداری اور خوبصورتی میں اضافہ ہوگا۔ محکمہ عمارات و شوارع کے عہدیداروں نے پنک اور ریڈ سینڈ اسٹون کے نمونوں کو چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے پاس پیش کیا اور بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے ان پتھروں کے استعمال کو منظوری دے دی ہے۔ اسمبلی اجلاس کے دوران چیف منسٹر نے اچانک تعمیری کاموں کا جائزہ لیا تھا ، اس موقع پر عہدیداروں نے تعمیر میں استعمال کئے جانے والے آگرہ اور جئے پور کے ریڈ سینڈ اسٹون سے واقف کرایا تھا ۔ چیف منسٹر نے آگرہ اور جئے پور کے درمیان موجود تین بڑی کانوں سے پتھر حاصل کرنے کو منظوری دی ہے۔ چیف منسٹر کے علاوہ عہدیداروں نے سینڈ اسٹون کی مختلف اقسام کا معائنہ کیا جس کے بعد منظوری دی گئی ہے۔ عہدیداروں کے مطابق مختلف کانوں سے پتھروں کے نمونے حاصل کئے گئے اور حکومت کے نمائندوں کے ساتھ اجلاس میں کنٹراکٹرس اور انجنیئرس کی موجودگی میں اعلیٰ معیار کے سینڈ اسٹون کے حصول کا فیصلہ کیا گیا۔ محکمہ عمارات و شوارع کے عہدیداروں نے ریاستی وزیر پرشانت ریڈی کے ہمراہ نئی دہلی ، جئے پور اور آگرہ کا دورہ کیا تھا ۔ پارلیمنٹ کامپلکس ، راشٹراپتی بھون ، نارتھ اور ساؤتھ بلاکس کے علاوہ دیگر اہم سرکاری عمارتوںکی تعمیر میں پنک اور ریڈ سینڈ اسٹون کا استعمال کیا گیا ہے ۔ اسی دوران نئے سکریٹریٹ کامپلکس کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے۔ پلروں کے علاوہ فٹ والز اور دیگر بنیادی تعمیرات کا کام ہنگامی طور پر کیا جارہا ہے ۔ حکومت نے کنسٹرکشن کمپنی کو ایک سال کی مہلت دی ہے۔ پراجکٹ پر 600 کروڑ کے اخراجات کا تخمینہ ہے ۔ چیف منسٹر وقفہ وقفہ سے تعمیری کاموں کا پرگتی بھون میں جائزہ لے رہے ہیں۔