سکریٹریٹ کے نئے کامپلکس کی تعمیر کیلئے دو کمپنیوں کے ٹنڈرس

   

ٹنڈرس کو قطعیت دینے کا کام باقی، چیف منسٹر تعمیری کام جلد شروع کرنے کے حق میں
حیدرآباد۔ سکریٹریٹ کے نئے عالیشان کامپلکس کی تعمیر کیلئے دو نامور کمپنیوں نے ٹنڈرس داخل کئے ہیں تاہم حکومت نے ابھی تک ان میں سے کسی ایک کے نام کو قطعیت نہیں دی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کی ذمہ داری جس ادارہ کو دی جائے گی اس کا خلاصہ آئندہ چند دنوں میں ہوگا۔ محکمہ عمارات و شوارع نے ایل اینڈ ٹی اور شاہ پور جی پالونجی کمپنیوں کے ٹنڈرس کی کشادگی عمل میں لائی ہے۔ صرف یہ دونوں کمپنیوں نے سکریٹریٹ کی تعمیر کے سلسلہ میں دلچسپی ظاہرکی اور ان دونوں میں مسابقت ہے۔ حکام نے ابھی تک اس بات کی وضاحت نہیں کی ہے کہ کس کا ٹنڈر اقل ترین ہے۔ حکومت کے قواعد کے مطابق 10 کروڑ مالیت کے ٹنڈرس کو آر اینڈ بی کی جانب سے کمشنریٹ آف ٹنڈرس کو رجوع کیا جاتا ہے جہاں اُن کی جانچ کے بعد منظوری دی جاتی ہے۔ تہوار کی تعطیلات کے نتیجہ میں دونوں کمپنیوں کے ٹنڈرس کمشنریٹ آف ٹنڈرس کو روانہ نہیں کئے جاسکے۔ کمشنریٹ کے تحت مختلف محکمہ جات کے انجینئرنگ اِنچیف شامل ہوتے ہیں جو اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ آر اینڈ بی ڈپارٹمنٹ نے تمام قواعد کی پابندی کی ہے یا نہیں۔ توقع ہے کہ کمشنریٹ سے رجوع کرنے اور اس سے منظوری کیلئے کم از کم ایک ہفتہ درکار ہوگا۔ بتایا جاتا ہے کہ مختلف کمپنیوں نے سکریٹریٹ کامپلکس کے سلسلہ میں 17 اکٹوبر کو منعقدہ ماقبل ٹنڈر میٹنگ میں شرکت کی تھی جن میں ٹاٹا پراجکٹس اور ممبئی کے جے ایم سی پراجکٹس کے علاوہ اُترپردیش پراجکٹ لمیٹیڈ شامل ہیں تاہم ان کمپنیوں نے ٹنڈر دستاویزات داخل نہیں کئے۔ ایل اینڈ ٹی اور شاہ پور جی کی جانب سے ٹنڈرس داخل کئے گئے تھے۔ 500 کروڑ کے خرچ سے تعمیر کئے جانے والے نئے کامپلکس کے تعمیری کاموں کا پہلے سے طئے شدہ پروگرام کے مطابق اکٹوبر کے اختتام تک آغاز ہونا تھا لیکن ٹنڈرس کو عدم قطعیت کے نتیجہ میں تعمیری کام میں تاخیر ہورہی ہے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ عنقریب آر اینڈ بی اور دیگر محکمہ جات کے عہدیداروں کے ساتھ اجلاس طلب کرتے ہوئے سکریٹریٹ کامپلکس کی تعمیر کا جائزہ لیںگے ۔ چیف منسٹر چاہتے ہیں کہ وہ سکریٹریٹ کی موجودہ اراضی کا معائنہ کرتے ہوئے کامپلکس کے ڈیزائن کے مطابق تعمیر کی صورت میں مابقی اراضی پر پارکنگ اور دیگر سہولتوں کو قطعیت دیں۔ واضح رہے کہ موجودہ عمارتوں کے انہدام کے بعد سے چیف منسٹر نے سکریٹریٹ کا دورہ نہیں کیا۔