سکندرآباد کنٹونمنٹ علاقہ مختلف مسائل کا شکار

   

مرکزی حکومت سے 900 کروڑ وصول طلب ، رکن اسمبلی کی سی ای او بورڈ سے نمائندگی
حیدرآباد۔13۔نومبر(سیاست نیوز) سکندرآباد کنٹونمنٹ علاقہ کو مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے دائرہ میں ضم کرنے کے سلسلہ میں جاری طویل مدتی مطالبہ کی عدم تکمیل کے سبب علاقہ کے مسائل کو حل کرنے میں ہونے والی دشواریوں اور مرکزی وزارت دفاع کی جانب سے کنٹونمنٹ علاقہ کے لئے اداشدنی 900 کروڑ روپئے کی اجرائی کے سلسلہ میں رکن اسمبلی مسٹر گنیش نارائن نے سکندرآباد کنٹونمنٹ بوڈ کے چیف ایکزیکیٹیو آفیسر اور ڈیفنس اسٹینڈنگ کمیٹی کے اراکین سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں یادداشت حوالہ کی اور کہا کہ گذشتہ 5 برس سے سکندرآباد کنٹونمنٹ بورڈ میں نمائندوں کی عدم موجودگی کے سبب علاقہ کی ترقی میں مسائل پیدا ہورہے ہیں اور اس علاقہ کی ترقی میں کئی رکاوٹیں حائل ہونے لگی ہیں جس کے سبب مقامی عوام کو مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ انہوں نے سکندرآباد کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقہ کو مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے دائرہ کار میں لانے کے فیصلہ کے باوجود اس میں ہونے والی تاخیر پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ڈیفنس کمیٹی کے اراکین پر زور دیا کہ وہ سکندرآباد کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات کے انعقاد کے سلسلہ میں اقدامات کریں تاکہ مقامی عوام کے مسائل وہ خود اپنے طور پر حل کروانے کے اقدامات کرسکیں۔ انہوںنے مرکزی وزارت دفاع کے پاس 900 کروڑ روپئے سروس چارجس جو اداشدنی ہے اس کی اجرائی کے سلسلہ میں بھی ضروری اقدامات کو یقینی بنانے کی خواہش کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ فنڈس جاری کردیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں علاقہ کی ترقی کے لئے متعدد اقدامات کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ رکن اسمبلی نے کنٹونمنٹ علاقہ میں انٹگریٹیڈ اقامتی اسکول کے قیام کے لئے 10 ایکڑ اراضی کی فراہمی کے سلسلہ میں بھی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے ہر حلقہ اسمبلی میں انٹگریٹیڈ اسکولوں کے قیام کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے اس منصوبہ پر عمل آوری کے لئے اگر کنٹونمنٹ بورڈ کے حدود میں موجود اراضی میں اگر 10 ایکڑ اراضی کی فراہمی عمل میں لائی جاتی ہے تو علاقہ کے عوام کے لئے بہترین معیاری تعلیمی مرکز کے قیام کو یقینی بنایاجاسکتا ہے۔3