حیدرآباد :۔ سکندرآباد کی پارسی فائر ٹمپل ’ آگیاری ‘ میں سو سال سے آگ جل رہی ہے اور وہ کبھی بجھائی نہیں جائے گی ۔ پارسی برادری کے ٹرسٹی ارکان نے فائر ٹمپل کے سو سال کی تکمیل پر جشن منایا ۔ آتش پرست یعنی زر تشتر بن شہشاہی کیلنڈر کے مطابق اس کی تاریخ گریگورین کیلنڈر کے تحت 8 اگست 2020 ہے ۔ دی خاں بہادر ادیلوجی سوراب جی چنائی انجمن دارِ مہر ، سکندرآباد میں واقع ہے ۔ جہانگیر بسنی کے مطابق حکومت کی موجودہ حالات میں احتیاطی اقدامات کی ہدایت کے مطابق مختصر مذہبی تقریب منعقد کی گئی ۔ عام طور پر تمام برادری کا اجتماع ہوتا ہے ۔ لیکن کورونا وائرس کی وباء کے باعث ٹرسٹی ممبرس کی جانب سے مختصر عبادت کا اہتمام کیا گیا جس میں پارسی زورسٹرین انجمن سکندرآباد و حیدرآباد کی صدر محترمہ گل بانو ، یادگار چینائی ٹرسٹ کے ارکان جہانگیر بسنی ، کھوٹی چینائی ، اومن دبارا ، مہرنوش چینائی اور دوسروں نے شرکت کی ۔ برادری کے دو پیشواؤں نے شکرانہ کی عبادت کی ۔ ساتویں نظام میر عثمان علی خاں اور کنگ جارج V کے دور حکومت میں دستور خورشید ، دستور بہرام ،دارس مہر نے اس کو وقف کیا تھا ۔ سیٹھ جمشید جی ادیلوجی چینائی نے اپنے برادران کے ساتھ اپنے مرحوم والد کی یاد میں خاں بہادر ادیلوجی سوراب جی چینائی انجمن دارِ مہر تعمیر کروائی ۔ دارِ مہر فائر ٹمپل ہے جس میں مقدس آگ ہمیشہ جلتی رہتی ہے ۔ جہانگیر بنسی کی دختر ارناز بنسی نے بتایا کہ پارسی برادری نے حیدرآباد و سکندرآباد کی تاریخ میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں شہروں میں 430 خاندانوں پر مشتمل پارسیوں کی آبادی تقریبا ایک ہزار ہے ۔ پارسی ایران سے 1200 سال قبل ہندوستان آئے تھے ۔ پہلے گجرات میں آباد ہوئے پھر ملک کے دوسرے حصہ میں پھیل گئے ۔۔