سکھ جتھے کو پاکستان نہ بھیجنے کے فیصلہ پر نظرثانی کی ضرورت

   

امرتسر، 19 ستمبر (یو این آئی) سری اکال تخت صاحب کے قائم مقام جتھیدار گیانی کلدیپ سنگھ گرگج نے جمعہ کو کہا کہ حکومت کو نومبر میں سری گرو نانک دیو جی کے پرکاش پرو پر ہندوستان سے سکھ عقیدت مندوں کے ایک جتھے کو پاکستان نہ بھیجنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے ۔ جتھیدار گرگج نے ریاست کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں شفافیت لانے کے لیے ایک ویب سائٹ ’سرکار خالصہ‘ کا آغاز کیا۔ اس موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ میچ کھیلنے سے تعلقات بہتر ہوتے ہیں تو میں نہیں مانتا کہ یہ کوئی بری بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کھیل کے جذبے کی طرح لاکھوں سکھوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے سکھ عقیدت مندوں کے جتھے کو پاکستان جانے کی اجازت دی جائے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر حکومتیں واقعی خطے میں امن اور ترقی کی خواہاں ہیں تو ہندوستان اور پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے تعلقات کو بہتر بنائیں۔ جتھیدار نے کہا کہ تمام سکھ تنظیمیں سری کرتارپور صاحب کوریڈور کھولنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو سکھوں کے مطالبات پر غور کرنا چاہیے اور پاکستانی حکومت سے سکیورٹی انتظامات پر بات کرنی چاہیے ۔ پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ وہ جتھے کی سکیورٹی کو یقینی بنائے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ دونوں ممالک کے شہریوں کا اب بھی اِس جانب اور اُس جانب آناجا جانا جاری ہے ، تو پھر شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی کی طرف سے بھیجے گئے جتھہ کو کیوں نہیں گزرنے دیا جا رہا ہے ؟ سکھ میرج ایکٹ کے بارے میں جتھیدار گرگج نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ سکھ ایک الگ کمیونٹی ہیں۔
اس جذبے کے تحت اگر سکھوں کے لیے علیحدہ شادی ایکٹ متعارف کرایا جا رہا ہے تو یہ اچھی بات ہے اور ”ہمارا آئینی حق” بھی ہے ۔