سیاست ملت فنڈ کے ذریعہ 4419 لاوارث مسلم میتوں کی تجہیز و تکفین

,

   

قارئین سیاست کا غیر معمولی کردار ، روزنامہ سیاست پر اللہ تعالیٰ کا خصوصی کرم : زاہد علی خاں
حیدرآباد ۔ 7 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : شہریان حیدرآباد فرخندہ بنیاد پر اللہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے کہ ان کے دل انسانی ہمدردی محبت و مروت خدمت خلق کمزوروں و مظلومین اور ضرورت مندوں کی مدد کے جذبہ سے سرشار ہوتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں کہیں سے بھی مصیبت زدہ لوگ مدد طلب کرتے ہیں حیدرآباد اور روزنامہ سیاست ان کی مدد کا بیڑا ضرور اٹھاتے ہیں ۔ ممبئی فسادات ہوں یا گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام ، کشمیر اور بہار میں طوفان کی تباہ کاریاں یا پھر اترپردیش کے مظفر نگر میں فرقہ پرست درندوں کے ہاتھوں مسلم آبادی کی نسل کشی یو پی کے کیرانہ میں مصیبت زدہ غریب مسلم خاندانوں کے بچوں کے لیے تعلیم کا انتظام اور بہار و دہلی کے سلم علاقوں میں تعلیم و تربیت کے مراکز کا قیام روزنامہ سیاست اور ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں فوراً آگے بڑھ کر مدد کرتے ہیں اور یہ مدد قارئین سیاست کے بغیر ممکن نہیں جو دنیا کے مختلف ملکوں میں رہنے کے باوجود اپنے مصیبت زدہ بھائی بہنوں کی دل کھول کر مدد کرتے ہیں ۔ قارئین آج ہم آپ کو سیاست ملت فنڈ کی ایک ایسی سرگرمی کے بارے واقف کرواتے ہیں جس نے ملت پر بہت بڑا احسان کیا ۔ بات 2003 کی ہے اُس وقت عثمانیہ جنرل ہاسپٹل ، گاندھی ہاسپٹل کے مردہ خانوں میں پڑی لاوارث مسلم نعشوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے شمشان گھاٹ یا دور دراز مقام کا رخ کیا جاتا تھا ۔ انہیں ہندو نعشوں کے ساتھ نذر آتش کردیا جاتا یا پھر دور دراز کے مقامات پر ایک بہت بڑا گڈھا کھود کر ( اجتماعی قبر ) میں غیر مسلم مرد و خواتین کی نعشوں کے ساتھ ان گڈھوں میں ڈھکیل کر اس پر مٹی ڈالدی جاتی تھی ایسے میں ایک مسلم پولیس کانسٹبل ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں سے رجوع ہوا اور بتایا ’ صاحب آپ لوگ اور آپ کا اخبار ’ سیاست ‘ ملی و فلاحی کاموں میں مصروف رہتے ہیں ، آج میں آپ کی توجہ ایک ایسے کام کی طرف مرکوز کروا رہا ہوں جس کے بارے میں جان کر آپ حیرت زدہ رہ جائیں گے ‘ ۔ چنانچہ اس کانسٹبل نے بتایا کہ کس طرح لاوارث مسلم میتوں کو نذر آتش کردیا جاتا ہے ۔ دوسروں کے ساتھ دفن کردیا جاتا ہے ۔ اس تلخ حقیقت کے انکشاف پر ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں یقینا حیرت زدہ رہ گئے اور فوری اس وقت کے کمشنر پولیس ایم وی کرشنا راؤ سے ربط پیدا کر کے تمام تفصیلات سے واقف کروایا اور پیشکش کی کہ لاوارث مسلم نعشیں روزنامہ سیاست کے حوالے کی جائیں ان کی تجہیز و تکفین کا ذمہ دار ادارہ سیاست ہوگا ۔ اس طرح اس کار خیر کا آغاز ہوا اور 2003 سے اب تک ادارہ سیاست نے سیاست ملت فنڈ کے ذریعہ تقریبا 4419 لاوارث مسلم نعشوں کی تجہیز و تکفین کا انتظام کروایا سال میں اوسطاً 300 اور ماہانہ 25 تا 30 لاوارث مسلم نعشوں کی تجہیز و تکفین عمل میں لائی جاتی ہے ۔ حیدرآباد میں لاوارث مسلم میتوں کی تجہیز و تکفین کا سلسلہ شروع کرنے میں حضرت مولانا حمید الدین حسامی عاقلؒ کا بھی اہم کردار رہا ہے ۔ انہیں جب پتہ چلا کہ لاوارث مسلم میتوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے تب وہ کافی برہم ہوگئے ۔ اس کے بعد حضرت مولانا قبول بادشاہ شطاری ، مولانا اسرار احمد رضوی وغیرہ نے اردو گھر مغل پورہ میں اس سنگین مسئلہ پر ایک جلسہ کا اہتمام کروایا ۔ بہر حال ایڈیٹر سیاست کو اس نیک دل مسلم کانسٹبل نے جو حالات بیان کئے اس کے بعد ایم وی کرشنا راؤ سے ایڈیٹر سیاست کا ربط اور پھر سارے متحدہ آندھرا پردیش کے پولیس اسٹیشنوں کے نام اس ہدایت کی اجرائی عمل میں آنا کہ لاوارث مسلم نعشوں کی تجہیز و تکفین کے لیے نعشیں سیاست کے حوالے کی جائیں اس کے بعد روزنامہ سیاست کی جانب سے لاوارث مسلم نعشوں کی تجہیز و تکفین کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔ قبرستان جان اللہ شاہ افضل گنج میں تقریبا 750 قبرستان کوکٹ پلی مرحلہ 4 میں 3300 قبرستان گولی گوڑہ 47 قبرستان کاروان 15-20 کھڑکی بودھ علی شاہؒ میں 4 ، قبرستان مصری گنج میں 15 اور شہر کے دیگر قبرستانوں میں مابقی مسلم لاوارث نعشوں کی تدفین عمل میں لائی گئی ۔ نیوز ایڈیٹر سیاست جناب عامر علی خاں نے بتایا کہ لاوارث مسلم نعشوں کی نشاندہی اور ان کی پورے عزت و احترام کے ساتھ تجہیز و تکفین ایک بہت بڑا مسئلہ تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے روزنامہ سیاست سے یہ خدمت لی ہے جس کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ابتدائی 5 برسوں تک ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں نے اپنے جیب خاص سے اس کار خیر کو آگے بڑھایا ۔ ہمیں ان کے انکشاف پر حیرت ہوئی کیوں کہ لاوارث مسلم نعشوں کی تجہیز و تکفین سے متعلق جب کبھی بات چیت ہوتی جناب زاہد علی خاں یہی کہتے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ خدمت بھی روزنامہ سیاست کو عطا کی ہے جس کے لیے وہ بارگاہ خداوندی میں سجدہ شکر بجالاتے ہیں ۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ قارئین سیاست نے اس نیک کام میں جو نمایاں کردار ادا کیا ہے اللہ تعالیٰ انہیں اس کا بہترین اجر عطا فرمائیں گے ۔
دوسری جانب اس کام میں ریٹائرڈ اسسٹنٹ سب انسپکٹر سید زاہد حسین نے بھی اہم رول ادا کیا ہے اور وہ ابتداء سے ہی اس کام سے جڑے ہوئے ہیں ۔ سید زاہد حسین کا کہنا ہے کہ لاوارث مسلم نعشوں کی تجہیز و تکفین میں سید عبدالمنان ، محمد عبدالجلیل ، تھرتھرے شاہ قبرستان سکندرآباد بنسی لال پیٹ ، سمیع اللہ خاں مسجد سنی پورہ شیخ عبدالعزیز اور ان کے فرزند اکبر صاحب کوکٹ پلی قبرستان ، محمد خواجہ نعیم الدین ، محمد خواجہ کلیم الدین ، قبرستان جان اللہ شاہ ، اور عثمان الہاجری کاروان نے غیر معمولی مدد کی ہے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فی نعش 3000 روپئے کے مصارف عائد ہوتے ہیں ۔ ایک صاحب خیر ہیں جو اپنا نام ظاہر کیے بناء کفن کا کپڑا لاکر دیتے ہیں ۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان لاوارث مسلم میتوں میں 100-125 خواتین کی نعشیں بھی تھیں ۔ بہر حال روزنامہ سیاست کے شروع کردہ اس کام کو سارے ہندوستان میں اپنی طرز کا ایک منفرد کام ہونے کا اعزاز حاصل ہے ۔ جس کی تقلید اب پڑوسی ریاست آندھرا پردیش کے کرنول ، ادونی وغیرہ میں بھی کی جارہی ہے ۔۔