’سیاست میں نظریاتی اختلاف ہو سکتے ہیں، ذاتیات پر حملے کی گنجائش نہیں‘

   

مرکزی وزیر ثقافت و سیاحت گجیندر سنگھ شیخاوت کی سرکٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس

جودھ پور۔ 5 جولائی (یو این آئی) مرکزی ثقافت اور سیاحت کے وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت نے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کے حالیہ بیانات پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاست میں نظریاتی اختلافات ہو سکتے ہیں، لیکن ذاتیات پر حملے کی گنجائش نہیں ہوتی ہے ۔ ہفتہ کو سرکٹ ہاؤس میں منعقد ایک پریس کانفرنس میں شیخاوت نے کہا کہ اسی سرکٹ ہاؤس میں گہلوت نے آنجہانی والدہ کے خلاف جو سنگین الزامات لگائے ہیں، وہ پوری طرح سے بے بنیاد اور قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب گہلوت نے چھوٹی موٹی سیاست کا سہارا لیا ہے اور میڈیا کے ذریعہ انہیں پیغامات بھیج رہے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ وہ اس معاملے کو محض سیاسی نہیں بلکہ خاندان کی عزت اور وقار سے متعلق معاملہ سمجھتے ہیں۔ شیخاوت نے کہا کہ کانگریس کے لئے بی جے پی حکومت پر آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا الزام لگانا بالکل بھی مناسب نہیں ہے ۔ اقلیتوں کو ’پہلا حق‘ دینے کے بارے میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے بیان کو کون بھول سکتا ہے ۔ اس لیے کانگریس کو پہلے اپنے گریبان میں جھاکنا چاہیے ، تب ہی اسے بی جے پی پر الزام لگانا چاہیے ۔ گہلوت کے ایمرجنسی کے لئے معافی مانگنے کے سوال پر، شیخاوت نے جواب دیا اور کہا کہ کیا جبری نس بندی کے متاثرین اس غیر انسانی سلوک کو بھول پائیں گے ۔ کیا ان کا کوئی قصور تھا؟ یہ بات قابل معافی نہیں ہے ۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے صرف اپنے اقتدار کو بچانے کے لیے جمہوریت کا گلا گھونٹ دیا۔ میڈیا پر اعلانیہ اور غیر اعلانیہ پابندیاں لگائی گئیں۔ صحافیوں کو جیل بھیجا گیا اور عدلیہ کی آزادی کو بھی دبایا گیاتھا۔ شیخاوت نے کہا کہ آزادی کے بعد کے دور حکومت میں جو عوامی تحریکیں ہوئیں ،ان سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ 1977 میں جب عوام نے آمریت کے خلاف آواز اٹھائی تو جمہوریت بحال ہوئی۔ آج وہی لوگ میڈیا کی آزادی کی بات کرتے ہیں، جنہوں نے اس دور میں میڈیا کا گلا گھونٹ دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی عوام میں بیداری پیدا کر رہی ہے تاکہ مستقبل میں آئین پر حملہ نہ ہو۔