سیاست میں 40 سال سے ہوں ، کوئی دھبہ نہیں: محمد علی شبیر

   

بی جے پی اور ایم آئی ایم سے ساز باز کے سبب چیف منسٹر میرے خلاف مقابلہ کر رہے ہیں ، نظام آباد میں پریس کانفرنس

نظام آباد :8 ؍ نومبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) حلقہ اسمبلی نظام آباد اربن کے کانگریس امیدوار محمد علی شبیر نے آج ایک پرُ ہجوم پریس کانفرنس سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کے سی آر کو اگر ہمت ہے تو بی جے پی کیخلاف مقابلہ کریں۔ کاماریڈی کے بجائے نظام آباد سے مقابلہ کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مسٹر شبیر علی نے کہا کہ 119 سیٹوں میں سے صرف کاماریڈی سیٹ پر مقابلہ کررہے ہیں بی جے پی اور ایم آئی ایم سے ساز باز ہونے کی وجہ سے ہی میرے خلاف مقابلہ کرنے کا اعلان کیا جس پر راہول گاندھی نے کاماریڈی کے بجائے نظام آباد سے مقابلہ کرنے کی ہدایت دی ہے جس کی وجہ سے یہاں سے مقابلہ کررہا ہوں مجھے امیدوار کی حیثیت سے اعلان کرنے کے بعد کانگریس کے ٹکٹ کے دعویدار تمام عہدیدار میری تائید کا اعلان کیا ہے ۔ میں گذشتہ 40سالوں سے سیاسی میدان سے وابستہ ہوں اور کوئی دھبہ مجھ پر نہیں لگا ہے ۔ انہوں نے چیف منسٹر چندر شیکھررائو اور ان کی دختر کی جانب سے کاماریڈی میں شکست کے بارے میں کہا کہ 1985 ء میں کے سی آر بھی سدی پیٹ سے ناکام ہوئے تھے اور کے کویتا بھی یہاں سے پارلیمانی انتخابات میں 75 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے شکست کھائی تھی میں تو 2تا ڈھائی ہزار ووٹوں سے شکست کا سامنا کیا تھا اور پارٹی کا فیصلہ ہے کہ نظام آباد سے مقابلہ کرنے کا جس کی وجہ سے میں یہاں سے مقابلہ کررہا ہوں ۔ مسٹر شبیر علی نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو 12% فیصد تحفظا ت فراہم کرنے کا شاد نگر کے انتخابات میں اعلان کرتے ہوئے اس سے انحراف کرلیا اس کے علاوہ سکریٹریٹ کے مسجد اور مندر کو شہید کیا گیا اس بارے میں بھی عوام کو جواب دینا پڑیگا۔ بی آرایس کے دور میں فساد نہیں بیانات پر بھی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کشن باغ میں فائرننگ ہوئی ، آلیر انکائونٹر میں معصوموں کو ہلاک کردیا گیا ۔مکہ مسجد میں بم بلاسٹ کانگریس کے دور میں ہوا لیکن اس کے ملزم کو رہا کیا گیا تو سپریم کورٹ سے رجوع ہونا تھا لیکن نہ رجوع ہوئے اور نہ ہی ریو پیٹنشن نہیں دیا گیا اور پولیس انکائونٹر کے ملزمین کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور فوجی فیروز خاندان کے ساتھ ابھی تک انصاف نہیں کیا گیا وٹولی کے واقعہ پر کانگریس پارٹی مناسب اقدامات کرتے ہوئے متاثرہ خاندان کی باز آبادکاری کیلئے اقدامات کئے گئے اور ان میں سے ایک فرد کو ملازمت بھی فراہم کی گئی ۔ اقلیتی بجٹ کے بارے میں ٹی آرایس کے بلند بانگ دعویٰ پر بھی کہا کہ متحدہ ریاست میں 2 کروڑ 40 لاکھ روپئے سے بجٹ شروع کیا گیا تھا اور آہستہ آہستہ اس بجٹ میں اضافہ کیا گیا متحدہ ریاست میں دونو ں ریاستوں کا بجٹ 6 ہزار کروڑ تھا اور 2014 ء میں ایک لاکھ کروڑ سے شروع کیا اور کانگریس پارٹی اقتدار آنے پر 5000 ہزار کروڑ روپئے کا بجٹ دینے کا بھی منشور میں اعلان کیا گیا ۔ پارٹی چھوڑنے والے کے الزامات پربلراست طور پر تنقید کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ اظہر الدین کی امیدواری اور ملک پیٹ کے امیدوار کیخلاف بیان بازی کی جارہی ہے اور پارٹی کے بارے میں سنجیدہ ہوتے تو پارٹی میں رہ کر اور بھی امیدواروں کو ٹکٹ دلانے کی کوشش کرنی چاہئے تھی ۔ اس موقع پر سینئر پی سی سی سکریٹری گڑگنگا دھر ، نائب صدر تلنگانہ پردیش کانگریس طاہر بن حمدان ، آکولہ للیتا سابق ایم ایل سی ، کیشو وینو ٹائون صدر ، این رتناکر کے علاوہ دیگر بھی موجو د تھے ۔