سیاسی خاندانوں کی خواتین عملی سیاست میں قدم رکھنے کوشاں

   

تلنگانہ کے سیاسی خاندانوں میں عنقریب نئی تبدیلی ، متعدد خواتین کی سرگرمیاں شروع
حیدرآباد۔13نومبر(سیاست نیوز) تلنگانہ کے سیاسی خاندانو ںمیں نئی تبدیلی رونما ہوتی نظر آرہی ہے اور تلنگانہ کے سیاسی قائدین نے اپنی بیویوں کو عملی سیاسی میدان میں لانا شروع کردیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ وہ بھی ان سیاستدانوں کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرتی آئی ہیں اور وہ اب پس پردہ رہنے کے حق میں نہیں ہیں اسی لئے سیاسی قائدین کی جانب سے انہیں عوام کے درمیان عملی سیاست میں لانے کی کوششیں شروع کی جا چکی ہیں۔ تلنگانہ میں برسراقتدار تلنگانہ راشٹر سمیتی کے کئی اہم قائدین بشمول وزراء اپنے فرزندوں کو سیاست کے میدان میں لانے کے بجائے اپنی بیوی یا بہو کو میدان میں سرگرم کرنے میں دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں مئیر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد مسٹر بی رام موہن نے اپنی اہلیہ کے ساتھ عوامی پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے ان کے لئے سیاسی راہ ہموار کرنی شروع کردی ہے تو دوسری جانب حلقہ اسمبلی عنبر پیٹ کے رکن اسمبلی کالیرو وینکٹیش بھی اپنی اہلیہ پدما وینکٹیش جو کہ کارپوریٹر ہیں کو بیشتر سیاسی و عوامی پروگراموں میں اپنے ساتھ رکھنا شروع کردیا ہے۔ وزیر مسٹر ای دیاکر راؤ کے اپنے حلقہ اسمبلی اور ضلع میں جو فلیکس آویزاں کئے گئے ہیں ان پر ان کی اہلیہ کی تصاویر واضح ہیں اور بیشتر فلیکس اور بیانر پر وزیر ای دیاکر راؤ سے زیادہ ان کی اہلیہ اوشا دیاکر راؤ کو کافی اہمیت دی گئی ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ مسٹر ای دیاکر راؤ اپنی اہلیہ کو عملی سیاست کے میدان میں سرگرم کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں ۔اسی طرح وزیر مسٹر اندرا کرن ریڈی نے اپنے ضلع میں اپنی بہو دیویا ریڈی کو فروغ دینا شروع کیا ہے او رکہا جا رہاہے کہ وہ اپنے خاندان سے بہو کو میدان سیاست میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔بتایاجاتا ہے کہ وزراء مسٹر ایم ہنمنت راؤ کے علاوہ مسٹر جگدیش ریڈی بھی اپنی اپنی اہلیہ کو عملی سیاست میں فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ ریاست میں بلدی انتخابات کی راہ ہموار کئے جانے کے بعد تلنگانہ راشٹر سمیتی قائدین نے اپنے افراد خاندان کو سیاست میں سرگرم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسی فیصلہ کے تحت وہ اپنے خاندانوں میں موجود خواتین کو عوامی تقاریب کا حصہ بنا رہے ہیں تاکہ بلدی انتخابات میں موجود 50 فیصد تحفظات سے فائدہ حاصل کیا جاسکے۔ واضح رہے کہ سابق میں تانڈور میں پنچایت سے اسمبلی تک ایک ہی خاندان کا قبضہ تھا اسی نہج پر کام کرتے ہوئے ٹی آر ایس قائدین اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ اپنے اضلاع میں ان کا اپنا دبدبہ برقرار رہے اور وہ کسی رکاوٹ کے بغیر سیاسی ترقی کو ممکن بناسکیں۔