امجد خان
ہندوستانی سیاست میں بااثر و طاقتور سیاسی خاندانوں کا اہم کردار رہا ہے، ہمارے ملک میں ایسے کئی سیاسی خاندان ہیں جن کے اطراف ہمارے ملک کی سیاست گھومتی ہے اور عوام میں ان کا غیر معمولی اثر و رسوخ پایا جاتا ہے اس معاملہ میں گاندھی خاندان کا اہم مقام ہے، آپ کو بتادیں کہ ملک میں ایسے کئی سیاسی خاندان ہیں جن کے ارکان ریاستی اسمبلیوں سے لیکر پارلیمنٹ ( لوک سبھا اور راجیہ سبھا ) میں نمائندگی کرتے ہیں‘ کئی ریاستی حکومتوں اور مرکزی کابینہ میں بھی اپنی نمائندگی رکھتے ہیں۔ بہرحال گاندھی خاندان سے لیکر یادو خاندانوں کا ایک بڑا سلسلہ ہے جو ملک کی سیاست کو ایک خاص شکل دیئے ہوئے ہے۔ واضح رہے کہ گاندھی خاندان کی پرینکا گاندھی نے حال ہی میں پارلیمانی حلقہ وائیناڈ کے ضمنی انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کی۔ اس طرح وہ پارلیمنٹ میں اپنے بھائی راہول گاندھی اور ماں سونیا گاندھی کے ساتھ شامل ہوگئیں ( سونیا گاندھی راجیہ سبھا کی رکن ہیں ) اب لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں گاندھی خاندان کے تین ارکان ( ماں ، بیٹا اور بیٹی ) داخل ہوگئے ہیں جو ہندوستانی جمہوریت کیلئے ایک اچھی علامت ہے۔ راہول گاندھی 2004 سے ایم پی کی حیثیت سے عوامی خدمات انجام دے رہے ہیں جبکہ سونیا گاندھی 1999 سے ایم پی ہیں تاہم جاریہ سال وہ راجیہ سبھا کی رکن بنی ہیں۔
خاندانی سیاست کی ایک اور بہترین مثال اکھلیش یادو اور ڈمپل یادو اور ان کے دیگر ارکان خاندان ہیں۔ سماج وادی لیڈر اکھلیش یادو اور ان کی اہلیہ دونوں لوک سبھا کے ارکان ہیں۔ اکھلیش یادو کے آنجہانی والد ملائم سنگھ یادو جو سات مرتبہ ایم پی ( لوک سبھا ) رہنے کا اعزاز رکھتے تھے اور ان کا شمار ملک کے قدآور لیڈروں میں ہوا کرتا تھا۔ اب بات کرتے ہیں لالو پرساد یادو اور ان کے خاندان کی‘ اس خاندان کے سربراہ لالو پرساد یادو لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ایوانوں کے رکن رہے۔ ان کی اہلیہ رابڑی دیوی بہار اسمبلی کی رکن ہیں‘ ان کے دونوں بیٹے تیجسوی یادو اور تیج پرتاپ یادو بھی ارکان اسمبلی ہیں۔ رابڑی دیوی عہدہ چیف منسٹری پر بھی فائز رہ چکی ہیں جبکہ تیجسوی یادو نے ڈپٹی چیف منسٹر اور تیج پرتاپ یادو ریاستی وزیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ دوسری طرف مہاراشٹرا میں شرد پوار، آنجہانی بال ٹھاکرے کے خاندان بھی سیاسی لحاظ سے بااثر اور طاقتور خاندان ہیں۔ شرد پوار ایک بزرگ سیاستداں اور این سی پی کے بانی ہیں وہ 2014 سے رکن راجیہ سبھا کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں ان کی بیٹی سپریہ سولے لوک سبھا میں بارہ متی کی نمائندگی کرتی ہیں۔ ان کے بھتیجہ اجیت پوار اب مہاراشٹرا کے ڈپٹی چیف منسٹر ہیں۔
جہاں تک جموں و کشمیر کا سوال ہے قدرتی حسن سے مالا مال اس ریاست میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا خاندان نمایاں ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ چار مرتبہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہوچکے ہیں۔ جموں و کشمیر کی سیاست میں اس خاندان کی اپنی ایک علیحدہ و منفرد پہچان ہے انہیں اور ان کے فرزند عمر عبداللہ کو جموں و کشمیر کے چیف منسٹر ہونے کا اعزاز حاصل رہا۔ عمر عبداللہ 1998 تا 2009 لوک سبھا کے رکن بھی رہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ مدھیہ پردیش میں ڈگ وجئے سنگھ کا خاندان بھی کافی اہمیت رکھتا ہے۔ ڈگ وجئے سنگھ مدھیہ پردیش کے چیف منسٹر بھی رہ چکے ہیں‘ انہیں لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ایوانوں میں متعدد مرتبہ نمائندگی کا اعزاز حاصل رہا۔2014 سے وہ راجیہ سبھا کے رکن ہیں جبکہ ان کے بھائی لکشمن سنگھ 5 مرتبہ لوک سبھا کیلئے منتخب ہوئے اور تین مرتبہ رکن اسمبلی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ جہاں تک بہار کا سوال ہے شمالی ہند کی اس ریاست میں پپو یادو اور ان کی اہلیہ رنجیت رنجن کی اپنی ایک شناخت ہے۔ پپو یادو رکن لوک سبھا اور رنجیت رنجن رکن راجیہ سبھا ہیں۔ وہ ایوان بالا میں چھتیس گڑھ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اگر ہم ریاست تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی بات کرتے ہیں تو ان تلگو ریاستوں میں آنجہانی ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی اور آنجہانی این ٹی راما راؤ کے خاندان سیاسی شعبہ میں سرگرم ہیں۔ این ٹی آر خاندان کی نمائندگی چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو ، ان کے فرزند لوکیش نائیڈواور بالا کرشنا کرتے ہیں جبکہ آنجہانی ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی خاندان کی نمائندگی وائی ایس جگن موہن ریڈی، ان کی بہن وائی ایس شرمیلا کرتے ہیں جبکہ تلنگانہ میں سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کا خاندان سیاسی لحاظ سے ایک طاقتور اور بااثر خاندان ہے، ان کے فرزند کے ٹی راماراؤ ، بیٹی کے کویتا، بھانجہ ہریش راؤ ایک اور بھانجہ جے سنتوش کمار سیاست میں سرگرم ہیں۔