سیاسی دباؤ ، غیرسماجی سرگرمیاں نظام آباد نئے پولیس کمشنر کیلئے چیلنج

   

گانجہ کی اسمگلنگ ، ریت مافیا ، سرکاری اراضی پر قبضے پر قابو پانا ضروری ، کاماریڈی کے نئے ایس پی کو بھی کئی مسائل پر توجہہ دینا ناگزیر
نظام آباد۔11 مارچ ۔(محمد جاوید علی کی رپورٹ) بالآخر5 ماہ کے بعد سائی چیتنیا نظام آباد پولیس کمشنر کی حیثیت مقرر کیے گئے جبکہ راجیش چندرا کاما ریڈی ضلع کے ایس پی کی حیثیت سے مقرر کئے گئے۔ حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر تبادلوں کے احکامات جاری کیے۔ دونوں پولیس عہدیداروں کو اپنے اپنے ضلع میں کئی چیلنجز اور مسائل کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں سنبھالنا ہے اور دونوں عہدیداروں نے اپنے عہدہ کا جائزہ بھی حاصل کر لیا ہے۔ متحدہ ضلع نظام آباد ضلع میں جہاں سیاسی غلبہ رہتا ہے یہاں کام کرنا ایک تلوار کی دھار پر چلنے کے برابر ہے۔ ماضی میں بھی پولیس عہدیداروں کو شدید دباؤ کے تحت کام کرنا پڑا ہے۔ سیاسی مداخلت کی زیادتی کی وجہ سے پولیس کے لیے نظام آباد میں ملازمت ایک چیلنج بنی رہتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سائی چیتنیا نئے سی پی کی حیثیت سے ان چیلنجز پر کتنے حد تک اترتے ہیں کیونکہ متحدہ ضلع کئی مسائل کے ساتھ ساتھ غیرقانونی سرگرمیوں کا گڑھ ہے ۔نظام آباد ضلع اور کاماریڈی ضلع مہاراشٹرا کی سرحد سے متصل ہے۔ مہاراشٹرا میں ہونے والی غیرقانونی سرگرمیاں اکثر نظام آباد سے جڑی ہوتی ہیں۔ روزآنہ ہزاروں لوگ اور گاڑیاں یہاں آتی جاتی ہیں جس کے باعث مہاراشٹر اکی غیر قانونی تجارت کا بڑا حصہ نظام آباد میں ہوتا ہے۔ خاص طور پر گانجہ (چرس) کی اسمگلنگ کھلے عام ہو رہی ہے۔ گانجہ کے بڑے تاجروں نے نظام آباد کو اپنی کاروباری سرگرمیوں کا مرکز بنا لیا ہے۔ ویزاگ (وشاکھاپٹنم) سے بڑے پیمانے پر گانجہ یہاں اسمگل ہو رہا ہے اور ایکسائز کے عہدیداروں نے کئی مقدمات بھی درج کرتے ہوئے کئی افراد کو گرفتار کیا ہے ۔نظام آباد میں شاید ہی کوئی ایسا گاؤں ہو جہاں گانجہ دستیاب نہ ہو۔ نوجوان گانجہ کے نشے میں مبتلا ہو رہے ہیں اور اس کی وجہ سے متعدد حادثات، جرائم اور اموات ہوئی ہے جس کی وجہ سے یہ مسائل نئے پولیس عہدیداروں کے لیے چیلنجز بنے ہوئے ہیں ۔ صورتحال اتنی سنگین ہے کہ نظام آباد میں گانجہ سگریٹس تک تیار اور فروخت ہو رہی ہیں ۔ اس کے علاوہ مہاراشٹرا سے نقلی شراب بڑی مقدار میں آ رہی ہے۔ بیلٹ شاپس غیر قانونی شراب کی دکانوں میں یہ شراب فروخت ہو رہی ہے جہاں پولیس اہلکار مبینہ طور پر رشوت لے کر آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں۔ گانجہ کے خاتمے کے لیے نئے سی پی کو خصوصی توجہ دینا ضروری ہے اس کے علاوہ گٹکا، مٹکہ اور جوئے کے کاروبار عروج پر ہے غیر قانونی گٹکا (تمباکو پروڈکٹس) کی فروخت بھی بڑی مقدار میں ہو رہی ہے۔ کرناٹک سے روزآنہ بغیر کسی ٹیکس کے لاکھوں روپے کا گٹکا اسمگل ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ غیر قانونی مٹکہ جوا دوبارہ زور پکڑ رہا ہے۔ خاص طور پر آرمور، بودھن اور نظام آباد میں مٹکہ ایجنٹس پر پولیس کے ساتھ ملی بھگت کے الزامات ہیں۔ اس جوے کی لت کی وجہ سے کئی لوگ اپنی جمع پونجی کھو چکے ہیں اور کچھ نے خودکشی تک کر لی ہے۔ریت کی غیر قانونی نکاسی اور فروختگی یہ کاروبار بھی عروج پر ہے نظام آباد ضلع میں ریت کی غیر قانونی نکاسی بھی بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے۔ حالانکہ چیف منسٹر نے حال ہی میں سخت احکامات جاری کئے تھے۔ پھر بھی مانجرا ندی سے ریت کی غیر قانونی کھدائی جاری ہے۔ پولیس اور ریت مافیا کے درمیان مبینہ ملی بھگت کے سبب سرکاری خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ نئے پولیس کمشنر کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہوگا کہ وہ اس غیر قانونی نکاسی کو کس حد تک روک پاتے ہیں۔ امن و ضبط کی برقراری پولیس کے لیے چیلنج بنی ہوئی ہے کیونکہ شہر میں معصوم شہریوں کا تحفظ خطرے میں ہے۔ سیاسی لیڈران اور غنڈہ عناصر زمینوں اور جائیدادوں کے تنازعات میں مداخلت کرتے ہیں اور سیٹلمنٹ کے نام پر پیسے کماتے ہیں۔ مبینہ طور پر پولیس ان کی مدد کرتی ہے، اور اگر کوئی مخالفت کرے تو اسے پولیس اسٹیشن میں مقدمات میں پھنسا دیا جاتا ہے یا غنڈہ عناصر اسے نقصان پہنچاتے ہیں۔سرکاری اراضیات پر بھی غیر مجاز قبضے ہو رہے ہیں لیکن عملی طور پر ان قبضوں کو برخاست کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے ٹھوس اقدامات نہیں کیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کے حوصلے بلند ہے ۔ اس طرح کا ایک واقعہ میں شہر میں ایک سیاسی قائد پر جان لیوا حملہ بھی ہوا تھا۔ پولیس اسٹیشنوں میں سیول پنچایتیں عروج پر ہے۔ پورے ضلع میں پولیس اسٹیشنوں میں سیول معاملات پر پنچایتیں ہورہی ہیں۔ جہاں ہر کام کی ایک قیمت مقرر ہے۔ پولیس اہلکاروں کے لیے خصوصی قیمت مقرر کیے گئے ہیں۔جو پیسوں کے عوض معاملات حل کرواتے ہیں۔ جو لوگ رشوت نہیں دیتے انہیں عدالت کے چکر لگوانے پر مجبور کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے متاثرہ افراد اے سی بی سے رجوع ہو رہے ہیں اس طرح کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے اور کئی سب انسپکٹرس رشوت لیتے ہوئے اے سی بی کو گرفتار ہوئے ہیں ۔ نئے پولیس کمشنر سائی چیتنیا کے لیے یہ سب ایک بڑے چیلنج سے کم نہیں۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ وہ ان مسائل کو کس حد تک حل کر پاتے ہیں۔ اسی طرح ایس پی کاماریڈی کے لیے بھی یہ سارے معاملات چیلنج سے کم نہیں ہے یہاں پر سیاسی دباؤ کے ساتھ ساتھ سرحد کے مسائل سرحد کے یہ حلقوں میں غیر مجاز ریت کے کاروبار بھی ہو رہے ہیں اور اس میں پولیس کی مدد کی وجہ سے یہ کاروبار کو انجام دینے کے الزامات ہے اسی طرح امن و ضبط کی برقراری میں ایس پی کیا پالیسی اختیار کرتے ہیں انے والے دنوں میں ہی یہ واضح ہوگی لیکن دونوں ضلع کے اعلی عہد داروں کے لیے یہ مسائل چیلنج بنے ہوئے ہیں۔