تلنگانہ کے اسمبلی، پارلیمانی و مقامی ادارہ جات میں نمائندگی کی عدم توازن کی صورتحال سنگین
نظام آباد ۔ 6 ڈسمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ادارہ جات مقامی میں بہ لحاظ آبادی بی سی‘ ایس سی اور ایس ٹی کو تحفظات کی فراہمی کا گہرائی سے جائزہ لینے کیلئے ریاستی حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ مخصوص کمیشن کے نظام آباد دورہ کے موقع پر صدر ضلع بی آر ایس نظام آباد نوید اقبال نے مسلمانوں کو بھی ادارہ جات مقامی میں تحفظات فراہم کرنے کی وکالت کرتے ہوئے پیش ہوئے اور ایک تحریری محضر بھی صدرنشین بی وینکٹیش کے حوالہ کیا۔ نوید اقبال نے کمیشن کے روبرو اپنا مدعا پیش کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ جات مقامی سے پارلیمنٹ تک تمام ایوان نمائندگان میں مسلمانوں کا تناسب ان کی آبادی کے لحاظ سے بہت ہی کم ہے اور آزادی کے بعد سے اس میں مسلسل گراوٹ آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی سماجی اور ثقافتی ساخت میں مسلم کمیونٹی کی نمایاں شمولیت کے باوجود، ان کی نمائندگی کی موجودہ صورتحال شدید عدم مساوات کو اجاگر کرتی ہے، جو فوری توجہ کی متقاضی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ تلنگانہ میں مسلمانوں کو بی سی (ای) زمرہ کے تحت تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں مسلمانوں کو 4% تحفظات حاصل ہیں مگر انہیں سیاسی تحفظات میسر نہیں ہیں۔ بی آر ایس قائد نے اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کی مجموعی آبادی 3,83,17,000 کے مقابلے میں مسلم آبادی 48,66,259 ہے، جو 12.7 فیصد بنتی ہے۔تاہم، 17 لوک سبھا نشستوں میں سے مسلمانوں کے پاس صرف ایک پارلیمانی نشست (حیدرآباد) ہے، جو محض 5.8 فیصد نمائندگی کے برابر ہے۔اسی طرح، 119 رکنی تلنگانہ اسمبلی میں مسلمانوں کے پاس صرف 7 نشستیں (سب حیدرآباد شہر سے) ہیں، یہ بھی 5.8 فیصد نمائندگی کے برابر ہے۔مقامی اداروں میں یہ عدم توازن اور بھی سنگین ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظام آباد کے تین بلدیاتی علاقوں (ارمور، بھیمگل، بودھن) میں 86 کونسلروں میں سے صرف 28 مسلمان ہیں (32.55 فیصد)۔نظام آباد میونسپل کارپوریشن کے 60 کارپوریٹرز میں سے صرف 20 مسلمان ہیں (33.33 فیصد)۔مقامی حکومتوں میں اس قدر کم نمائندگی، اور اعلیٰ سطح پر گرتے ہوئے رجحانات، کمیونٹی کی سیاسی شرکت اور اثر و رسوخ کی انتہائی افسوسناک تصویر پیش کرتے ہیں۔ نوید نے استدلال پیش کیا کہ جن حلقوں میں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے، وہاں متعدد امیدواروں کے درمیان ووٹ کی تقسیم اکثر انتخابی شکست کی وجہ بنتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ادارہ جات مقامی میں مسلمانوں کی گھٹتی نمائندگی کو پیش نظر رکھتے ہوئے کمیشن‘ ادارہ جات مقامی میں مسلمانوں کو بھی مناسب تحفظات کی سفارش پیش کرے گا۔