کانگریس کو اقلیتوں کی تائید حاصل، لوک سبھا انتخابات میں 10 نشستوں پر کانگریس کی کامیابی یقینی
حیدرآباد۔15 مارچ (سیاست نیوز) چیوڑلہ کے رکن پارلیمنٹ کونڈا وشویشور ریڈی نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو انتخابی فائدہ حاصل کرنے کے لیے اپنے عہدے کا غلط استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر انتخابی قواعد کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ کونڈا وشویشور ریڈی اسمبلی انتخابات سے عین قبل کسانوں کے بینک اکائونٹس میں 6 ہزار روپئے جمع کرنے کا حوالہ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں کامیابی کے لیے یہ حربہ استعمال کیا گیا جو دراصل ووٹ خریدنے کی کوشش کی طرح ہے۔ وشویشور ریڈی 2014ء میں ٹی آر ایس کے ٹکٹ پر لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے تھے لیکن اسمبلی انتخابات سے عین قبل انہوں نے کانگریس میں شمولیت اخیتارکرلی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات کے مہینے میں شراب کی فروخت باقی 12 مہینوں کے برابر ہوچکی تھی جس سے صاف ظاہر ہے کہ چیف منسٹر کس طرح رائے دہندوں کو خریدنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں کے سی آر کی حکومت نہیں بلکہ کے سی آر کی سلطنت چل رہی ہے۔ رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے میعاد کی تکمیل سے عین قبل کانگریس میں شمولیت کی وجوہات کے بارے میں پوچھے جانے پر وشویشور ریڈی نے کہا کہ ٹی آر ایس کوئی پارٹی نہیں بلکہ کے سی آر کی مملکت ہے۔ میں نے اپنے ضلع کے مفادات کے تحفظ کے لیے کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔ ٹی آر ایس نے میرے ضلع کے لیے کچھ نہیں کیا۔ آبپاشی سہولتوں کی فراہمی، روزگار کے مواقع اور دیگر شعبوں میں ضلع کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اعلی کمان نے انہیں چیوڑلہ لوک سبھا حلقے سے ٹکٹ دینے کا تیقن دیا ہے۔ راہول گاندھی نے یہ تیقن دیا اور میں اسی حلقے سے مقابلہ کروں گا۔ حلقے میں کانگریس امیدوار کی حیثیت سے دوبارہ کامیابی کے بارے میں پوچھے جانے پر وشویشور ریڈی نے کہا کہ ٹی آر ایس نے گزشتہ مرتبہ رائے دہی میں دھاندلیاں کیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 بجے شام کے بعد رائے دہی کا فیصد اچانک کس طرح بڑھ سکتا ہے۔ کے سی آر نے عوام اور اداروں پر اثرانداز ہونے کے نئے طریقے ایجاد کیے ہیں۔ کسانوں کے اکائونٹس میں انتخابات سے 4 دن قبل 6 ہزار کروڑ روپئے جمع کئے گئے۔ اس مرتبہ کے سی آر کی چالیں کامیاب نہیں ہوں گی اور چیوڑلہ میں ٹی آر ایس کو سخت مقابلہ درپیش رہے گا۔ کانگریس ارکان اسمبلی کی ٹی آر ایس میں شمولیت سے کامیابی کے امکانات متاثر ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر وشویشور ریڈی نے کہا کہ ٹی آر ایس کے پاس میرے خلاف مقابلہ کے لیے موزوں امیدوار نہیں ہے۔ اس طرح ٹی آر ایس ناکامی سے خوفزدہ ہے۔ اسمبلی انتخابات میں مختلف وجوہات کے سبب اقلیتوں نے ٹی آر ایس کی تائید کی لیکن لوک سبھا کا چنائو مودی اور راہول گاندھی کے درمیان ہے لہٰذا اقلیتیں کانگریس کو ووٹ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کی تائید سے کانگریس تلنگانہ میں کم از کم 10 لوک سبھا نشستوں پر کامیابی حاصل کرے گی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کے سی آر سرکاری مشنری کا بے جا استعمال کررہے ہیں اور انتخابات میں کانگریس ان سرگرمیوں کو روکنے کی کوشش کرے گی۔ کے سی آر الیکشن کمیشن پر اثرانداز ہورہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کس طرح پہلے مرحلہ میں تلنگانہ میں رائے دہی مقرر کی گئی۔ کس طرح کے سی آر کو انتخابی شیڈول کا پہلے ہی سے پتہ چل گیا تھا۔ وشویشور ریڈی نے کہا کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ پارلیمنٹ میں ان کی حاضری صد فیصد رہی۔ رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے میں جو کچھ بھی کرسکتا تھا اس سے 10 تا 20 گنا زیادہ کام کیا ہوں۔ رکن پارلیمنٹ ترقیاتی فنڈ کا میں نے بھرپور استعمال کیا ہے۔