سیاٹل نسلی امتیاز پر پابندی لگانے والا پہلا امریکی شہر

   

نسلی امتیاز قومی اور مذہبی حدود سے بالاتر ۔ آرڈیننس 6-1 ووٹ سے منظور
سیاٹل: امریکہ میں سیاٹل سٹی کونسل نے شہر کے انسداد امتیازی قوانین میں نسل کو شامل کیا ہے ، جس سے یہ شہر نسلی امتیاز پر پابندی لگانے والا پہلا امریکی شہر بن گیا ہے ۔نسل کی بنیاد پر امتیازی سلوک کو غیر قانونی قرار دینے کے مطالبات، پیدائش یا نسب کی بنیاد پر لوگوں کی تقسیم، امریکہ میں جنوبی ایشیائی تارکین وطن کمیونٹیز میں تیزی سے مضبوط ہوئی ہے لیکن اس تحریک کو کچھ ہندو امریکیوں کی جانب سے مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے جن کا کہنا ہیکہ اس طرح کا قانون ایک مخصوص کمیونٹی کی توہین کرتا ہے ۔منگل کو ووٹنگ میں6-1 سے منظورہ آرڈیننس کے حامیوں کا کہنا ہیکہ نسلی امتیاز قومی اور مذہبی حدود سے بالاتر ہے اور ایسے قوانین کے بغیر امریکہ میں کوئی بھی محفوظ نہیں ہوگا۔ آرڈیننس ایک متنازعہ مسئلہ ہے ، خاص طور پر ملک کے جنوبی ایشیائی باشندوں کے درمیان۔ حامیوں کا کہنا ہیکہ اس کی ضرورت ہے کیونکہ نسل موجودہ شہری حقوق کے تحفظ کے تحت نہیں آتی ہے ۔ اس اقدام کی مخالفت کرنے والے گروپوں کا کہنا ہیکہ اس سے پہلے ہی تعصب کا شکار کمیونٹی کو بدنام کیا جائے گا۔ایک سوشلسٹ اور سٹی کونسل کی واحد ہندوستانی امریکن کونسل کی رکن کشما ساونت نے کہا کہ آرڈیننس، جس کی انہوں نے تجویز پیش کی ہے ، کسی کمیونٹی کو الگ نہیں کرتا، بلکہ اس بات پر روشنی ڈالتا ہیکہ کس طرح ذات پات کی تفریق قومی اور مذہبی حدود سے تجاوز کرتی ہے ۔منگل کے سٹی کونسل کے اجلاس سے عین قبل مختلف جگہوں سے کارکن سیاٹل پہنچنا شروع ہوگئے۔ پچھلے ہفتے کے اوائل تک 100 سے زیادہ لوگوں نے میٹنگ میں بولنے کی درخواست کی تھی۔ منگل کو بہت سے کارکنان منجمد درجہ حرارت اور ہوا کے جھونکوں کا مقابلہ کرتے ہوئے سٹی ہال کے باہر ووٹنگ سے قبل کونسل سے بات کرنے کے موقع کیلئے قطار میں کھڑے تھے ۔