خواتین کی 20 تنظیموں کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 6 ۔ جنوری : ( پریس نوٹ ) : حیدرآباد کی دانشور خواتین و سماجی جہدکار اور 20 مختلف تنظیموں سے وابستہ خواتین نے سی اے اے کی سخت مخالفت کی اور اسے فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔ یہ کالا قانون ملک کو توڑنے والا اور سماج کو بانٹنے والا اور اقلیتوں خاص کر مسلمانوں کو مصیبت میں مبتلا کرنے والا ہے ۔ حیدرآبادی خواتین کی جانب سے ایک خصوصی نشست میڈیا پلس آڈیٹوریم میں 6 جنوری کو 3 بجے سہ پہر منعقد ہوگی ۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ این پی آر اور این آر سی پر اپنا موقف واضح کرے ۔ این آر سی اور این پی آر کا عمل قوم پر ایک بوجھ ہے اور یہ غریبوں ، دلتوں ، خواتین اور اقلیتوں کے خلاف ہے ۔ ہم ان قوانین کے پس پردہ کارفرما محرکات و عزائم کی مذمت کرتے ہیں ۔ ہم جامعہ ملیہ ، علیگڑھ یونیورسٹی ، جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلباء اور طالبات پر غنڈہ عناصر کے جان لیوا حملوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں ۔ تعلیمی ادارے ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتے ہیں ۔ طلباء کی سلامتی و حفاظت کی ذمہ داری حکومت پر ہے ۔ حکومت سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ملک کو درپیش مسائل جیسے خواتین کا تحفظ ، بڑھتی ہوئی مہنگائی ، گھٹتی ہوئی جی ڈی پی کسانوں کی خود کشی کے واقعات، بند ہوتے ہوئے پبلک سیکٹر یونٹس پر توجہ دیں اور ان مسائل کو حل کرنے پر توجہ دیں کہ آج سیاستدانوں کی آواز کمزور ہوچکی ہے اور عوام کی آواز بلند ہوگئی ہے ۔ خواتین عوام کی آواز بن کر سامنے آرہی ہے ۔ خواتین نے طئے کیا کہ وہ بھی اس کی مخالفت میں ہر جمہوری طریقہ اختیار کرینگے ۔ اس پریس کانفرنس سے ڈاکٹر اسماء زہرا ایڈوکیٹ ماریہ الفونسیا ، سسٹر املارانی ، پروفیسر جمیل النساء ، مسز رفیعہ نوشین ، پروفیسر سمیہ نے خطاب کیا ۔۔