عوام کی جانب سے مثبت ردعمل کا اظہار، اہم سیاسی شخصیتوں کی کمی کا احساس
بودھن ۔ /11 فبروری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ماضی میں قوم پر جب کبھی آفتیں آتی رہی علماء دین نے آگے بڑھ کر قوم کی قیادت کی ۔ آج حکومت وقت کی طرف سے مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے سی اے اے اور این آر سی جیسے کالے قوانین نافذا لعمل کرنے کا اعلان کرنے کے بعد قومی سطح پر مسلمانوں میں شدید بے چینی پھیل گئی ۔ یہاں کثیر مسلم آبادی والے شہر بودھن میں قانون شہریت ترمیمی بل کی پارلیمنٹ میں منظوری کے بعد مقامی مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ۔ ملک اور مقامی مسلمانوں میں پیدا شدہ عدم تحفظ کی کیفیت کو محسوس کرتے ہوئے مقامی علماء دین اپنے مسلکوں سے بالاتر ہوکر ایک نو رکنی کل جماعتی علماء کمیٹی تشکیل دی اور اس کمیٹی کے زیرنگرانی امبیڈکر چوراستہ پر زنجیری بھوک ہڑتال کا یکم فبروری سے آغاز عمل میں آیا ۔ علماء دین کی آواز پر بودھن شہر کی عوام کی طرف سے مثبت ردعمل کا اظہار کیا اور روزانہ کئی نوجوان اور زندگی کے مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے بے شمار افراد ہڑتالی کیمپ پہونچکر ہڑتال میں حصہ لینے اپنے ناموں کا اندراج کروارہے ہیں ۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف علماء دین بودھن کی طرف سے یہاں چلائی جارہی تحریک پر محمد غوث الدین سابقہ صدرنشین بلدیہ بودھن نے مسرت کااظہار کیا اور انہوں نے کہا تاریخ گواہ ہے ماضی میں جب کبھی مذہب اسلام اور مسلمانوں پر حکومت وقت کی طرف سے مظالم ڈھائے گئے تب ہمارے مذہبی رہنماؤں سے آگے بڑھکر فوج کی رہنمائی کی اور خود مصائب جھیل کر ظالم حکمرانوں سے مقابلہ کیا ۔ غوث الدین نے کہا کہ قومی سطح پر قیادت کا فقدان ہونے کی وجہ سے چند سنجیدہ اخبارات و چیانلس ہی عوام الناس کی صحیح رہنمائی کررہے ہیں جن میں تلنگانہ سے شائع ہونے والے اردو اخبارات قابل ذکر ہے ۔ محمد غوث الدین نے کہا بودھن کے مسلمانوں کی طرف سے گزشتہ دس دنوں سے جاری زنجیری بھوک ہڑتال کے دوران عوام الناس مقامی رکن اسمبلی بودھن شکیل عامر کی کمی محسوس کررہے ہیں ۔ علماء کمیٹی میں شامل بعض ارکان نے شکیل عامر سے ہڑتالی کیمپ پر تشریف لانے کی اپیل کی ۔