ظہیر آباد میں زبردست احتجاجی مظاہرہ ، وائی ترونم اور دیگر قائدین کا خطاب
ظہیر آباد ۔ 4 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز) : جمہوریت دستور و دیش بچاو جوائنٹ ایکشن کمیٹی ظہیر آباد کے زیر اہتمام اور کنوینر کمیٹی وائی نروتم کی زیر قیادت سی اے اے ( شہریت ترمیمی قانون ) شہریوں کے قومی رجسٹر ( این آر سی ) اور قومی آبادی رجسٹر ( این پی آر ) قوانین کے خلاف ایک زبردست پرامن احتجاجی ریالی عیدگاہ میدان سے نکالی گئی جو شہر ظہیر آباد کی اہم سڑکوں سے گذرتی ہوئی ایم باگا ریڈی اسٹیڈیم پہنچ کر احتجاجی جلسہ میں تبدیل ہوگئی ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کنوینر کمیٹی وائی نروتم نے مرکز کی بی جے پی حکومت کے وضع کردہ مخالف جمہوریت قوانین کو قومی یکجہتی اور ملک کی تکثیری وحدت کے لیے خطرہ قرار دیا اور کہا کہ ملک میں بسنے والے مختلف مذاہب کے ماننے والے اور مختلف بولیاں بولنے والے سبھی صدیوں سے ہندوستانی کہلائے جاتے ہیں لیکن یہ امر انتہائی شرمناک اور افسوسناک ہے کہ بی جے پی حکومت نے ان ہندوستانیوں کو ہندو ، مسلم ، سکھ ، عیسائی ، جین ، بدھسٹ کے خانوں میں تقسیم کردیا جب کہ کسی بھی جمہوری حکومت کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ مذاہب کے بنیاد پر شہریوں کے بنیادی حقوق چھین لینے کے لیے اقدامات کرے ۔ انہوں نے ادعا کیا کہ مذکورہ قوانین کے نفاذ سے ملک کے تمام طبقات کے افراد متاثر ہوں گے ۔ دیگر طبقات کے قائدین ایل جناردھن ، جان ، روی ، راجندر ، اجیت سنگھ ، سدھو ، کے نرسمہلو ، گوپال پوار ، موتی رام کے علاوہ مولانا عتیق احمد قاسمی ، مولانا عبدالصبور ، اور مولانا عبدالمجیب قاسمی نے بھی خطاب کیا ۔ بعد ازاں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ارکان نے کنوینر کمیٹی وائی نروتم کی قیادت میں ایک یادداشت آرڈی او رمیش بابو کے حوالے کی جس میں سیاہ قوانین کی مذمت کرتے ہوئے ان کی عاجلانہ منسوخی کا مطالبہ کیا گیا۔ قبل ازیں ریالی میں شریک احتجاجیوں کی جانب سے ’’مذہبی تفریق بند کرو ، کالے قوانین منسوخ کرو ، جمہوریت ، دستور ، دیش بچاؤ ، سماج میں پھوٹ مت ڈالو ، دستوری آزادی لے کر رہیں گے ‘‘ ۔ جیسے لگائے گئے نعروں سے فضا گونج رہی تھی ۔ اس احتجاجی ریالی میں سید جلال الدین ، محمد لقمان ، محمد معز الدین ، شیخ فرید ، محمد فاروق علی ، محمد اطہر ، محمد ایوب ، محمد جہانگیر ، محمد یوسف ، شیخ وحید ، خواجہ میاں ، عبدالسمیع ایڈوکیٹ ، محمد یعقوب ، عبدالقدیر ، عظمت پاشاہ ، عبداللہ ، محمد یونس ، سید مسعود حسین ، عتیق حقانی ، محمد رفیع ، کے نرسمہلو ، حافظ ارشاد احمد ، سیف الدین غوری ، گورے میاں سکندر ، عبدالنصیر ، مولانا نظام قاسمی ، اکبر اور دوسروں کے بشمول طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی جب کہ پولیس کا معقول بندوبست تھا ۔۔