مسلمانوں کے موقف کی تائید، جہد کاروں کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔/7 مارچ، ( سیاست نیوز) انڈین کرسچن سیکولر پارٹی نے ملک میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کی اور کہا کہ مرکز کے سیاہ قوانین سے نہ صرف مسلمانوں بلکہ عیسائیوں، دلتوں اور غریبوں پر اثر پڑے گا۔ انڈین کرسچن سیکولر پارٹی کی جانب سے آج پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں جہد کاروں اے اے کے امین، محترمہ خالدہ پروین، ایس انتونی، ڈاکٹر ای رویندر، ٹی جان ویسلی اور پارٹی کے صدر سلیوا گلیلی نے شرکت کرتے ہوئے سیاہ قوانین کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بے روزگاری ، معاشی اور صنعتی بحران کا سامنا ہے لیکن عوام کی توجہ حقیقی مسائل سے ہٹانے کیلئے آر ایس ایس فاشسٹ پالیسیاں مسلط کررہی ہے۔ بی جے پی نے ہندوستانی دستور کی دھجیاں اُڑادی ہیں۔ قائدین نے کہا کہ ملک میں 80 فیصد آبادی مسلمانوں، کرسچن، دلت ، قبائیل اور ناخواندہ افراد پر مشتمل ہے۔ ووٹ بینک میں اضافہ کیلئے مسلمانوں پر حملے کئے جارہے ہیں۔ قائدین نے کہا کہ شہریت قانون، این آر سی اور این پی آر کی انڈین کرسچن سیکولر پارٹی مخالفت کرتی ہے۔ بہوجن، دلت اور کرسچن بھی مذکورہ قانون سے متاثر ہوں گے۔ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور بی جے پی کو سیکولرازم کے خاتمہ اور دستور کی خلاف ورزی کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔ سیاہ قوانین غیر دستوری اور غیر سیکولر ہیں۔ انہوں نے دہلی میں فسادات کے ذریعہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کی اور کہا کہ 53 افراد ہلاک ہوئے اور سینکڑوں کروڑ کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ پارٹی نے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج سے فسادات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔