سیاہ قوانین کے خلاف جدوجہد ‘ ہر شہری کی ذمہ داری

   

نظام آبادمیں خواتین کا احتجاج آٹھویں دن میں داخل ‘ خالدہ پروین کا خطاب

نظام آباد :یکم؍ مارچ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)شاہین باغ کی طرز پر نظام آباد میں چلائے جانے والا احتجاجی دھرنا آج آٹھویں بھی جاری ہے ۔ واضح رہے کہ پولیس کی جانب سے احتجاجی کیمپ کو برخواست کرنے کی ترغیب پر انتظامیہ نے برخواست کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا اور اس کے بعد خواتین کی جانب سے سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے شاہین باغ نظام آباد کے احتجاج کو جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا ۔ بڑ ی تعداد میں کل خواتین احتجاجی کیمپ پہنچ کر دھرنے میں بیٹھ گئے تھے ۔ نظام آباد میں چلائے جانے والے شاہین باغ طرز کے احتجا ج کی اطلاع ریاست گیر سطح پر عام ہونے کے بعد حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی سوشل ورکر خالد پروین کل رات احتجاجی کیمپ پہنچ کر خواتین سے ملاقات کرتے ہوئے اظہار یگانگت کیا اور احتجاجی کیمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے سیاہ قانون نافذ کے بعد دہلی میں سب سے پہلے شاہین باغ میں احتجاج شروع کیاگیا اور اس احتجاجی کیمپ کا دورہ کرتے ہوئے دلی میں بھی ان سے اظہار یگانگت کیا تھا جس طرح دہلی کا شاہین باغ کا احتجاج منظم طور پر چلایا جارہا ہے اسی طرح نظام آباد کے شاہین باغ کے احتجاج کو جاری رکھنے کی خواہش کی ۔ شہریت ترمیمی قانون کے نافذ کے بعد ملک کے 100 کروڑ عوام پریشانی میں مبتلا ہے اور شہریت کا ثبوت پیش کرنے کے الجھن میں مبتلا ہے ۔ این آر سی ، سی اے اے ، این پی آر کے قانون کے بعد بالخصوص پچھڑے طبقات کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیان بازی سے کچھ ہونے والا نہیں ہے اور قانونی طورپر اس کیخلاف احتجاج کرنا ناگزیر ہے ۔انہوں نے چیف منسٹر چندر شیکھر رائو سے بھی مطالبہ کیا کہ اسمبلی کے اجلاس میں اس پر قرار داد منظور کریں اور اپنے موقف کو واضح کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ اس سیاہ قانون کیخلاف جدوجہد کریں اور تلنگانہ کی عوام میں بھی اس بارے میں زبردست برہمی کا اظہار کررہے ہیں ۔ اگر اس تحریک کو دبانے کی کوشش کی گئی تو یہ ایک شعلہ بن کر بڑھک سکتی ہے ۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے خواہش کی کہ شاہین باغ کے احتجاج کو جب تک جاری رکھیں جب تک مرکزی حکومت اسے واپس نہیں لیتی ۔ آج آٹھویں دن بھی عوام کا ہجوم جاری تھا اور وقفہ وقفہ سے مختلف تنظیموں سے وابستہ افراد نظام آباد شاہین باغ پہنچ کر اظہار یگانگت کررہے ہیں ۔