سیاہ قوانین کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کرنا ناگزیر

   

کلواکرتی میں این آر سی ‘ سی اے اے کے خلاف احتجاج ‘ خواتین کا خطاب

کلواکرتی ۔ 29؍ ڈسمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کلواکرتی میں آج مسلم خواتین نے گھروں سے نکل کر سیاہ بیاچیس اور منہ پر پٹی باندھ کر شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں احتجاج کیا ۔ اور الزام عائد کیا کہ حکومتیں جان بوجھ کر مسلمانوں کو احتجاجی حقوق سے محروم کر رہی ہیں اور پولیس کا استعمال کرتے ہوئے مسلمانوں کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ پولیس کو عوام کی جان و مال عزت و آبرو کی حفاظت کے لئے تربیت دی گئی ہے۔ لیکن پولیس بھی عوام کی حفاطت کے بجائے وہ اپنی من مانی کے ذریعہ عوام کی جان اور املاک کو تلف کر رہی ہے جو کہ جمہوریت کے لئے ایک خطرناک زہر ہے ۔ اس طرح خواتین نے قائدین اور عوامی نمائندوں پر الزام عائد کیا کہ یہ لوگ صرف اور صرف ووٹ کے بھکاری ہیں عوام کی انہیں ذرا برابر فکر نہیں ۔ عوام انہیں ووٹ دیتی رہی اس لئے کہ وہ برے وقت میں ان کے کام آئیں لیکن انہوں نے آج ریاستی ہی نہیں بلکہ ملکی سطح پر دیکھیں تو نہ ہی کوئی ایم ایل اے اور نہ ہی کوئی ایم پی اس سیاہ قانون کے خلاف آگے آ رہا ہے ۔ یہ لوگ تو صرف دیکھاوے کے لئے سیکولرازم کا نعرہ دیتے ہیں جبکہ سب کا منشاء ایک ہوتا ہے آج جبکہ ہم مسلمانوں کو گھیرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس میں وہ لوگ انشاء اللہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گے ۔ کل دیگر عوام طبقات کو بھی اس طرح یہ لوگ گھیرنے کی کوشش کریں گے اس لئے وقت کا تقاضہ ہے کہ سب مل جل کر آپسی اتحاد کے ذریعہ اس سیاہ قانون کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ورنہ یہ ہمارا ملک جس کی آزادی کے لئے ہمارے بزرگوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دے کر آزاد کیا تھا وہ دوبارہ ایک غلامی کے زد میں آکر ٹوٹ جائیگا جس سے ہم سب کا نقصان ہوگا اس موقع پر ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ یہ ملک کسی مودی اور امیت شاہ کا نہیں یہ ہم تمام بھارتیوں کا ملک ہے جس کی حفاظت کے لئے ہم جس قدر بھی چاہے آگے بڑھنے کے لئے تیار ہیں ۔ ہم ہرگز اس قانون کو نہیں مانیں گے اگر کوئی ہم پر زبردستی اس قانون کو نافذ کرنا چاہتا ہے تو وہ ہمارے گھروں پر آکر بتائیں دیکھیں گے کہ وہ کیسے ہم سے زبردستی قانون کے لئے مجبور کرتا ہے اس موقع پر کئی ایک خواتین شدت غم و غصہ سے مودی اور شاہ کے خلاف فلک شگاف نعرہ لگا رہے تھے ۔ خواتین ریشما بیگم کی قیادت میں احتجاج کر رہے تھے جس میں اختر بیگم و ریحانہ بیگم ’اسری بیگم ‘ غوثیہ بیگم ‘ طیبہ بیگم ‘ زہرہ بیگم ‘ فاطمہ بیگم و دیگر کئی ایک خواتین اور معصوم بچیاں بھی وموجود تھیں ۔