سرکاری عہدوں سے استعفے کا مطالبہ، امیر جماعت اسلامی حامد محمد خاں سے بات چیت
حیدرآباد۔ 20 فروری (سیاست نیوز) مرکزی حکومت کے سیاہ قوانین کے خلاف ٹی آر ایس حکومت کے غیر واضح موقف سے ناراض مسلمانوں نے برسر اقتدار پارٹی کی تائید کرنے والی مسلم تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چیف منسٹر سے این آر سی اور این پی آر کے خلاف اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کا اعلان کرائیں اور حکومت کی جانب سے مسلم تنظیموں کو دیئے گئے سرکاری عہدوں سے استعفیٰ دیا جائے۔ چیف منسٹر کی جانب سے اسمبلی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد کی منظوری کا اعلان کیا گیا جبکہ حکومت نے این پی آر اور این آر سی کے بارے میں تاحال کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔ شہر کی مختلف تنظیموں کے نمائندہ وفد نے مسلم مذہبی جماعتوں کے ذمہ داروں سے ملاقات کا آغاز کیا اور امیر جماعت اسلامی تلنگانہ حامد محمد خان اور جماعت کے دیگر ذمہ داروں سے ملاقات کرتے ہوئے مسلمانوں میں پھیلی بے چینی سے واقف کرایا۔ 10 سے زائد مختلف سماجی تنظیموں کے نمائندوں کے علاوہ سماجی جہد کاروں نے حامد محمد خاں سے ملاقات کی اور بتایا کہ چیف منسٹر سے مذہبی شخصیتوں کی ملاقات کے دو ماہ گزرنے کے باوجود ابھی تک کے سی آر نے این آر سی اور این پی آر کے خلاف بیان نہیں دیا جبکہ مذہبی قائدین کو اندرون دو یوم موقف کی وضاحت کا تیقن دیا تھا۔ مسلم تنظیموں کے نمائندوں نے کہا کہ این پی آر اور این آر سی میں کوئی فرق نہیں ہے۔ مردم شماری کے نام پر این پی آر کا آغاز کرتے ہوئے دراصل این آر سی کی تیاری کی جارہی ہے۔ تلنگانہ حکومت نے این پی آر کے لیے عہدیداروں کی ٹریننگ کا آغاز کردیا ہے۔ مختلف محکمہ جات کی جانب سے جاری کردہ احکامات میں واضح کیا گیا کہ یکم اپریل سے مردم شماری کے ذریعہ این پی آر کی تیاری ہے۔ مسلم تنظیموں سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ کے سی آر کو دوہرے معیار کے خلاف احتجاج درج کرنے کے لیے سرکاری عہدوں سے استعفے پیش کردیں۔ انتخابات میں ٹی آر ایس کی تائید کے انعام کے طور پر بعض مسلم مذہبی تنظیموں کے ذمہ داروں کو سرکاری عہدوں پر فائز کیا گیا۔ استعفیٰ کے ذریعہ چیف منسٹر پر دبائو بنایا جاسکتا ہے۔ امیر جماعت اسلامی حامد محمد خاں نے بتایا کہ گزشتہ دنوں چیف سکریٹری سومیش کمار سے نمائندہ وفد نے ملاقات کی تھی جس نے انہیں این پی آر اور این آر سی کے بارے میں مسلمانوں میں پائی جانے والی برہمی اور بے چینی سے واقف کرایا گیا۔ این پی آر اور این آر سی کے نقصانات کے بارے میں چیف سکریٹری کو واقف کراتے ہوئے خواہش کی گئی کہ وہ اس مسئلہ پر چیف منسٹر سے بات چیت کریں۔ حامد محمد خاں نے کہا کہ برسر اقتدار پارٹی کے تمام ارکان اسمبلی سے ملاقات کرتے ہوئے ایس آئی او کے کارکن این آر سی اور این پی آر کے خلاف چیف منسٹر کی توجہ دہانی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ مسلم تنظیموں کے نمائندہ وفد نے امیر ملت اسلامیہ مولانا حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ اور دیگر شخصیتوں سے ملاقات کا وقت مقرر کیا ہے۔ وفد میں منیر الدین مجاہد (تنظیم خیرامت)، عبدالستار مجاہد (مسلم لیگ)، مولانا عبدالرحیم خرم جامعی (اہلحدیث)، محمد فاروق (غوث خاموشی ٹرسٹ)، جویریہ صوبیا، فرناز (تنظیم رابطہ)، سماجی کارکنان شیخ محبوب ملتانی، محمد نعیم الدین، جی اے سلیم، خواجہ وہاج الدین، محمد حفیظ، محمد انور، محمد فائق، عفان قادری اور دوسرے موجود تھے۔